وعدہ بخشش کی دس شرطیں

idara letterhead universal2c

وعدہ بخشش کی دس شرطیں

حضرت مولانا احمد علی لاہوری

میری بہنو! گزشتہ آیت میں الله تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں دونوں کا ذکر فرمایا ہے، مگر ہمیں اس رسالہ میں چوں کہ فقط مسلمان بہنوں سے پیغام حق عرض کرنا ہے ،اس لیے انہیں کو مخاطب کرکے تفصیل عرض کی جائے گی، اس آیت میں الله تعالیٰ کی طرف سے عورتوں کی بخشش او ران کے لیے بہت بڑے اجر کا وعدہ دس شرطوں پر کیا گیا ہے۔ اسلام ، ایمان، قناعت، صدق، صبر، خشوع، تصدق، صوم، حفظ الفروج، کثرت ذکر الہٰی۔

ہر ایک کی تفصیل

اسلام … اسلامی شریعت جو حکم دے اس پر عمل کرکے دکھانا اسلام ہے۔ مثلاً شریعت کہتی ہے:
کہ زبان سے ”لا الہ الا الله محمد رسول الله“ پڑھو۔ تو پڑھیں۔

پانچ وقت نماز پڑھو۔ تو پڑھیں۔

جب رمضان شریف آئے روزہ رکھو۔ تو رکھیں۔

سال کے بعد سونا چاندی وغیرہ کی زکوٰة دو۔ تو دیں۔

تمہارے پاس سفر حج کے لیے روپیہ کافی موجو دہو تو… حج کرو۔ تو حج کریں۔

ایمان

فقط ظاہری احکام کا بجا لانا بارگاہ الہٰی میں مقبول ہونے کے لیے کافی نہیں ہے، جب زندہ، قدرت والا، ارادہ کرنے والا، جاننے والا، سننے والا، دیکھنے والا، بولنے والا، اس کے فرشتوں کا ہونا حق ہے، پہلے سارے نبی او رہمارے نبی کریم علیہ الصلوة والسلام سچے پیغمبر ہیں۔ پہلی ساری کتابیں جو آسمانی نازل ہوئیں وہ سچی تھیں اور قرآن حکیم جو ہمارے نبی صلی الله علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ وہ حق ہے او رہر چیز نیک وبد کی تقدیر الله تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور مرنے کے بعد اٹھنا او رحساب و کتاب ہونا یقینی ہے۔

قنوت

قنوت کے معنی مطلق فرماں برداری بھی ہے اور قنوت کے معنی اخلاص بھی ہے۔ یہاں اس آیت میں مراد اخلاص ہے ،اگر ایک عورت دل سے اسلام کی ساری باتوں کو سچا مانتی ہے اور ظاہری احکام کو بھی بجالاتی ہے، لیکن ظاہری احکام بجا لانے میں اخلاص نہیں ہے تو بارگاہ الہیٰ میں مقبول نہیں ہوں گے۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے سب سے زیادہ خطرہ مجھے اپنی امت کے متعلق جس چیز کا ہے وہ شرک اصغر ( چھوٹا شرک) ہے۔ لوگوں نے عرض کی۔یار سول الله ! چھوٹے شرک سے آپ کی کیا مرا دہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ریا، یعنی لوگوں کے دکھلاوے کے لیے کوئی کام کرنا۔

صدق

الله تعالیٰ کی مقبول بندیوں کی چوتھی صفت سچ بولنا ہے۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ایک آدمی جھوٹ بولتا ہے او رجھوٹ بولتے بولتے یہاں تک نوبت پہنچتی ہے کہ الله تعالیٰ کی بارگاہ میں اسے جھوٹوں کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔

میری بہنو! خدا تعالیٰ سے ڈرو۔ عورتوں میں اکثر جھوٹ بولنے کی عادت ہوتی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ محض جھوٹ بولنے کی وجہ سے جھوٹی عورتوں کی فہرست میں تمہارا نام لکھ دیا جائے اور نیکیاں ساری برباد ہو جائیں۔ الله تعالیٰ کی طرف سے جو حکم ملے اس پر ہمت سے عمل کرنا ،خواہ وہ حکم کسی کام کے کرنے کے متعلق ہو یا کسی چیز سے روکنے کے متعلق ہو۔ طبیعت اس کام سے خوش ہو یا ناخوش ہو۔

خشوع

بارگاہ خداوندی میں نیک بیبیوں کی چھٹی صفت عاجزی کرنا ہے۔ دل سے بھی الله تعالیٰ کے رو بروعاجزی کرتی ہیں اور ظاہری ا عضا سے بھی عاجزی کا اظہار کرتی ہیں۔ مثلاً زبان سے عاجزی کے الفاظ کہتی ہیں اے الله! تو ہمارا مالک ہے، ہم تیرے غلام ہیں، تجھے سب طاقتیں ہیں اور ہم عاجز بندے ہیں۔ علاوہ اس کے الله تعالیٰ کے روبروہاتھ پھیلا کر عاجزی سے دعا مانگتی ہیں، جس طرح کوئی گدا گر کسی کے بھی آگے ہاتھ جوڑتا ہے، حدیث شریف میں ہے کہ جب بندہ الله تعالیٰ کے سامنے ہاتھ پھیلائے تو الله تعالیٰ کو شرم آتی ہے کہ اسے خالی لوٹائے۔ باقی اعضاء کی عاجزی نماز میں رکوع اور سجدے کرنے سے ادا ہو جاتی ہے۔

صدقہ

دربار الہٰی میں مقبول بندیوں کی ساتویں صفت خیرات کرنا ہے۔ انسان کو دو چیزیں زیادہ پیار ی معلوم ہوتی ہیں جان او رمال۔ الله تعالیٰ کی پیاری بندیاں جس طرح اپنی جان کو تکلیف میں ڈال کر، مثلاً سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے وضو کرکے نماز پڑھنا۔ گرمی کی راتوں میں دیر سے سو کر صبح سویرے ،باوجودیکہ جی نہ چاہتا ہو، لیکن خوف خدا سے مجبور ہو کر میٹھی نیند سے اٹھنا او رنماز ادا کرنا وغیرہ خدا تعالیٰ کو راضی کرنے کی کوشش کرتی ہیں، اسی طرح وہ اپنا پیارا مال ( جسے راہ خدا میں خرچ کرنے کو جی نہیں چاہتا ،وہاں نام ونمود کے لیے شیطانی راستہ میں انسان بآسانی خرچ کر دیتا ہے) طبیعت کو مجبور کرکے خرچ کرتی ہیں اور الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرتی ہیں۔ عورتوں کی عادت ہے کہ برادری میں بیاہ شادی کی رسموں پر، بھاجیوں میں بیسیوں روپیہ خرچ کر دیتی ہیں، لیکن کسی بیوہ بہن یا یتیم بچے یا کسی دین کے کام میں چندہ کے لیے کہا جائے تو چار پیسے خرچ کرنا بھی بار خیال کرتی ہیں۔

نیک بہنو! بھاجیوں میں نام ونمود کے طور پر خرچ کرنے سے سوائے نقصان اور قیامت کے دن سوائے افسوس کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ اگر چاہتی ہو کہ مال خرچ کرنا تمہارے کام آئے تو نیکی کے کاموں میں خرچ کیا کرو۔

حدیث شریف میں آیا ہے صدقہ الله تعالیٰ کے غصہ کو اس طرح بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو۔

صوم

عورتوں کی آٹھویں علامت روزہ رکھنا۔ میری بہنو! آپ جانتی ہیں کہ دنیا کے سارے دھندے پیٹ پالنے کے لیے ہیں او رپیٹ بھرنے کا دھندہ ہی صبح سے لے کر شام تک عورتوں کو مصروف رکھتا ہے۔ صبح سویرے انہیں سارے گھر کے ناشتہ کی فکر ، اس سے فارغ ہوئیں تو دوپہر کے کھانے کی فکر دامن گیر ہوئی، اس سے فارغ ہوئیں تو رات کے کھانے پینے کی فکر شروع ہوئی، اسی طرح ساری عمر ہوتا رہا، حتی کہ حضرت عزرائیل علیہ السلام موت کا پروانہ لے کر سر پر آکھڑے ہوئے او رچل بسیں۔ یاد الہی کے لیے وقت ہی نہیں ملا۔ اس لیے الله تعالیٰ نے سال میں ایک مہینہ تمہیں خالی کر دیا ہے، تاکہ کھانے پینے کا قصہ رات کو سمیٹ لیا کرو اورر ات کو بال بچوں سے فراغت پاکر یاد الہٰی میں مصروف رہا کرو اور دن کو یاد الہٰی کے لیے کافی سے زائد وقت تمہارے پاس بچ جائے گا۔ بڑوں کو تو کھانا ہی نہیں کھانا اور چھوٹے بچوں کو سحور کا بچا کھچا کھلا دو اورگیارہ ماہ میں یاد الہٰی میں جو کسر باقی رہ گئی ہو وہ اس رحمت کے مہینہ میں پوری کر لو۔ اس مہینہ میں نفل پڑھوگی تو دوسرے مہینوں کے فرض کے برابر درجہ ملے گا او راگر فرض ادا کروگی تو دوسرے مہینوں کے ستر فرض کے برابر ثواب ملے گا۔

فضیلت ماہ رمضان

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے در آں حالے کہ وہ ایمان دار تھا او رالله تعالیٰ سے ثواب حاصل کرنے کی نیت سے رکھے تو اس کے پہلے سارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے او رجس شخص نے رمضان کی راتوں میں الله تعالیٰ کی عبادت کی درآں حالے کہ وہ ایمان دار تھا اور الله تعالیٰ سے ثواب حاصل کرنے کی خاطر عبادت کی تو اس کے پہلے سارے گناہ بخش دیے جائیں گے۔

بہنو! الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمہیں ان نیک کاموں کی توفیق دے اور عذاب الہی سے بچائے۔ آمین

حفظ الفروج

خدا تعالیٰ کی نیک بندیوں کی نویں علامت پاک دامن ہونا ہے۔ پاک دامن عورت اپنے گھر ،سارے خاندان، بلکہ سارے شہر کے باشندوں کی نگاہ میں عزت سے دیکھی جاتی ہے، خواہ وہندو ہوں یا مسلمان۔ سکھ ہو ں یا عیسائی اور بد چلن عورت کو ہر شخص حقارت اور ذلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، ہر شخص اسے بے حیا، بدمعاش اور کچی خیال کرتا ہے ،یہ تو دنیا کی ذلت ہے ،آخرت کی سزا ملاحظہ ہو۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس جہان کی سیر کی۔ وہاں دیکھا کہ آگ کا ایک تنور ہے ،اس میں ننگے مرد اور عورتیں جل رہی ہیں، اس تنور میں اُبال آتا ہے تو وہ اوپر آجاتے ہیں جب تنور کے منھ کے قریب آتے ہیں تو پھر وہ ابال نیچے چلا جاتا ہے!! آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ فرشتے نے عرض کی کہ یہ زنا کار ہیں۔ اے الله! تو اپنے فضل وکرم سے تمام مسلمان بہنوں کو دنیا اور آخرت کی اس ذلت سے بچا ۔آمین ثم آمین۔

کثرت ذکر الہٰی

الله تعالیٰ کی نیک بندیوں کی دسویں علامت الله تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرنا ہے بہت زیادہ ذکر الہی کرے کہ یہ طریقہ ہے کہ اٹھتے بیٹھتے ”سبحٰن الله، والحمد لله، ولا الہ الا الله، والله اکبر، ولا حول ولا قوة الا بالله“ ایسے کلمات کا ورد کرتی رہتی ہیں، خواہ تو سارے کلمات پڑھیں یا ان میں سے کسی ایک کلمہ کا ورد کریں یا قرآن شریف اٹھتے بیٹھتے پڑھیں یادین کی کتابوں کا زیادہ مطالعہ کریں۔