خالق کائنات نے اپنے حبیب حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کو قرآن کریم میں عمومی طور پر صفات سے خطاب کیا ہے، حالاں کہ دیگر انبیائے کرام کو ان کے نام سے بھی خطاب فرمایا ہے۔ صرف چار جگہوں پر اسم مبارک محمد اور ایک جگہ اسم مبارک احمد قرآن کریم میں آیا ہے۔ اور محمد ایک رسول ہی تو ہیں، ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔
ترجمہ(مسلمانو!) محمد مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، لیکن وہ الله کے رسول ہیں اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں۔
اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں اور ہر اُس بات کو دل سے مانا ہے جو محمد پر نازل کی گئی ہے، وہی حق ہے جو ان کے پرورد گار کی طرف سے آیا ہے۔
محمد الله کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے مقابلہ میں سخت ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کے لیے رحم دل ہیں۔
اور وہ وقت یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا تھا کہ : اے بنی اسرائیل! میں تمہارے پاس الله کا ایسا پیغمبر بن کر آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اُس رسول کی خوش خبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا، جس کا نام احمد ہے۔ معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے زمانہ ہی میں حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کے نبی ہونے کی تصدیق فرما دی تھی۔
حضور اکرم صلی الله علیہ و سلم کا عالی مقام ومرتبہ
الله تعالیٰ نے اپنے نبی کو ایسا عظیم الشان مقام عطا فرمایا ہے کہ کوئی بشر ،حتی کہ نبی یا رسول بھی اس مقام تک نہیں پہنچ سکتا، الله تعالیٰ اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے : (اے پیغمبر!) کیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا سینہ کھول نہیں دیا؟ اور ہم نے تم سے تمہارا وہ بوجھ اتار دیا ہے، جس نے تمہاری کم توڑ رکھی تھی۔ اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارے تذکرے کو اونچا مقام عطا کر دیا ہے۔
دنیا میں کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا جس میں ہزاروں مسجدوں کے میناروں سے الله کی وحدانیت کی شہادت کے ساتھ، حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کے نبی ہونے کی شہادت ہر وقت نہ دی جاتی ہو اور لاکھوں مسلمان نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر درود نہ بھیجتے ہوں۔ غرضیکہ الله تعالیٰ کے بعد سب سے زیادہ حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام نامی اس دنیا میں لکھا، بولا، پڑھا اور سنا جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم صاحب حوض کوثر
خالق کائنات نے آپ کو حوض کوثر عطا فرمایا کر قیامت کے روز بھی ایسے بلند واعلی مقام سے سر فراز فرمایا جو صرف اور صرف حضور اکرم کو حاصل ہے، الله تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ( اے پیغمبر!) یقین جانو ہم نے تمہیں کوثر عطا کر دی ہے۔ تم اپنے پروردگار ( کی خوش نودی) کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ یقین جانو تمہارا دشمن ہی وہ ہے جس کی جڑ کٹی ہوئی ہے، یعنی جس کی نسل آگے نہ چلے گی۔ کوثر جنت کے اُس حوض کا نام ہے جو حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کے تصرف میں دی جائے گی اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی امت کے لوگ قیامت کے دن اس سے سیراب ہوں گے۔ حوض پر رکھے ہوئے برتن آسمان کے ستاروں کے مانند کثرت سے ہوں گے۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم پر درود وسلام
الله تعالیٰ نے نہ صرف زمین میں، بلکہ آسمانوں پر بھی اپنے نبی کو بلند مقام سے نوازا ہے، الله تعالیٰ فرماتا ہے: الله تعالیٰ نبی پر رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اور فرشتے نبی کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی نبی پر درود وسلام بھیجا کرو۔
اس آیت میں نبی اکرم کے اس مقام کا بیان ہے جو آسمانوں میں آپ صلی الله علیہ وسلم کو حاصل ہے اور وہ یہ ہے کہ الله تعالیٰ فرشتوں میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا ذکر فرماتا ہے اور آپ صلی الله علیہ وسلم پر رحمتیں بھیجتا ہے۔ اس کے ساتھ الله تعالیٰ نے زمین والوں کو حکم دیا کہ وہ بھی آپ صلی الله علیہ و سلم پر درود وسلام بھیجا کریں۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان الله تعالیٰ کا فرمان ہے
کیسا عالی شان مقام حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم کو ملا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کا کلام الله تعالیٰ کے حکم سے ہی ہوتا تھا، جیسا کہ الله تعالیٰ خود ارشاد فرماتا ہے: اور یہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے، یہ تو خالص وحی ہے جو ان کے پاس بھیجی جاتی ہے۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کو لوگوں کی ہدایت کی فکر
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم لو گوں کی ہدایت کی اس قدر فکر فرماتے کہ الله تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:(اے پیغمبر!) شاید تم اس غم میں اپنی جان ہلاک کیے جارہے ہو کہ یہ لوگ ایمان (کیوں) نہیں لاتے!
ہمارے نبی کافروں او رمشرکوں کو ایمان میں داخل کرنے کی دن رات فکر فرماتے او راس کے لیے ہر ممکن کوشش فرماتے۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نبی رحمت بنا کر بھیجے گئے
رب العالمین نے اپنے نبی کو رحمة للمسلمین یا رحمةللعرب نہیں بنایا، بلکہ رحمةللعالمین بنایا ہے، جیسا کہ فرمان الہی ہے: اور ( اے پیغمبر!) ہم نے تمہیں سارے جہانوں کے لیے رحمت ہی رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ جس نبی کو سارے جہاں کے لیے رحمت ہی رحمت بنا کر بھیجا گیا ہو، اس نبی کی تعلیمات میں دہشت گردی کیسے مل سکتی ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیشہ امن وامان کو قائم کرنے کی ہی تعلیمات دی ہیں۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں
آپ صلی الله علیہ وسلم نبی ہونے کے ساتھ خاتم النبیین بھی ہیں، حضرت آدم علیہ السلام سے جاری نبوت کا سلسلہ آپ صلی الله علیہ وسلم پر ختم ہو گیا ،یعنی اب کوئی نئی شریعت نہیں آئے گی، الله تعالیٰ فرماتا ہے:(مسلمانو!) محمد مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ الله کے رسول ہیں اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو گا۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کو عالمی رسالت سے نوازا گیا
متعدد آیات میں الله تعالیٰ نے آپ صلی الله علیہ وسلم کی عالمی رسالت کو بیان کیا ہے، یہاں صرف دو آیات پیش ہیں:(اے رسول! ان سے) کہو کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اُس الله کا بھیجا ہوا رسول ہوں جس کے قبضے میں تمام آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے۔ اسی طرح الله تعالیٰ فرماتا ہے: اور (اے پیغمبر!) ہم نے تمہیں سارے ہی انسانوں کے لیے ایسا رسول بنا کر بھیجا ہے جو خوش خبری بھی سنائے اور خبردار بھی کرے۔
حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کا اسوہٴ حسنہ
چوں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کو عالمی رسالت سے نوازا گیا ہے، اس لیے آپ کی زندگی قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے نمونہ بنائی گئی، جیسا کہ الله تعالیٰ بیان فرماتاہے: حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول الله کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اُس شخص کے لیے جو الله سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو اور کثرت سے الله کا ذکر کرتا ہو۔ حضو راکرم صلی الله علیہ و سلم کی زندگی کا ایک ایک لمحہ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے نمونہ ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کریں۔
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی اتباع
الله تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی الله علیہ وسلم کے اسوہ میں دونوں جہاں کی کام یابی وکام رانی مضمر رکھی ہے، الله تعالیٰ نے آپ صلی الله علیہ وسلم کی اتباع کو لازم قرار دیا، فرمان الہیٰ ہے: (اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم الله سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، الله تم سے محبت کرے گا اورتمہارے گناہ معاف کر دے گا۔
الله تعالیٰ نے قرآن کریم کی سینکڑوں آیات میں اپنی اطاعت کے ساتھ رسول کی اطاعت کا بھی حکم دیا ہے۔ ان سب جگہوں پر الله تعالیٰ کی طرف سے بندوں سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ فرمان ِ الہٰی کی تعمیل کرو اور ارشاد نبوی کی اطاعت کرو۔ غرض کہ الله تعالیٰ نے قرآن کریم میں متعدد جگہوں پر یہ بات واضح طور پر بیان کر دی کہ الله تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت بھی ضرور ی ہے۔
قرآن کے مفسر اول: حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم
الله تعالیٰ پنے پاک کلام میں فرماتا ہے: یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف اتار ی ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وہ غور وفکر کریں۔
اسی طرح فرمان الہٰی ہے: یہ کتاب ہم نے آپ صلی الله علیہ وسلم پر اس لیے اتاری ہے، تاکہ آپ صلی الله علیہ وسلم ان کے لیے ہر اس چیز کوواضح کردیں جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ الله تعالیٰ نے ان دونوں آیات میں واضح طور پر بیان فرما دیا کہ قرآن کریم کے مفسر اول حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم ہیں اور الله تعالیٰ کی طرف سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی کہ آپ اُمت مسلمہ کے سامنے قرآن کریم کے احکام ومسائل کھول کھول کر بیان کر دیں اور ہمارا یہ ایمان ہے کہ حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اقوال وافعال کے ذریعہ، قرآن کریم کے احکام ومسائل بیان کرنے کی ذمہ داری بحسن خوبی انجام دی۔
تاریخ کا سب سے لمبا سفر حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کے نام
تاریخ کے سب سے لمبے سفر (اسراء ومعراج) کا ذکر الله تعالیٰ نے سورةالاسراء میں بیان فرمایا ہے، جس میں آپ صلی الله علیہ وسلم کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی۔ مسجد حرام(مکہ مکرمہ) سے مسجد اقصیٰ کے سفر کو اسراء کہتے ہیں۔ اور یہاں سے جو سفر آسمانوں کی طرف ہوا اس کا نام معراج ہے۔ اس واقعہ کا ذکر سورہ نجم کی آیات میں بھی ہے۔ سورة النجم کی آیات18-13 میں وضاحت ہے کہ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ( اس موقع پر) بڑی بڑی نشانیاں ملاحظہ فرمائیں۔