والدین الله تعالیٰ کی طرف سے سائبان رحمت اور سایہٴ عاطفت ہوا کرتے ہیں، اسلام نے والدین کے حقوق اور ان کی اطاعت وخدمت کی طرف باربار توجہ دلائی ہے، کیوں کہ وہ اس دنیا میں انسان کے سب سے بڑے محسن ہوتے ہیں۔ انسان کے لیے سب سے زیادہ تکلیف جھیلنے والے اور وہ بھی خندہ پیشانی سے صرف اور صرف والدین ہوتے ہیں۔
قرآن مجید میں الله تعالیٰ نے اپنی عبادت کے حکم ساتھ ہی دوسرے نمبر پر والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿وَقَضَیٰ رَبُّکَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَاناً﴾․ (بنی اسرائیل)
یعنی” آپ کا رب یہ حکم دیتا ہے کہ ہر انسان الله تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرے اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے۔“ ایک اور آیت میں الله تعالیٰ نے اپنی شکر گزاری کے حکم کے ساتھ والدین کی شکر گزاری کا بھی حکم دیا ہے اور ساتھ ساتھ والدہ کے احسانات کا ذکر بھی فرمایا ہے۔ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿وَوَصَّیْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ أُمُّہُ وَہْنًا عَلَیٰ وَہْنٍ وَفِصَالُہُ فِی عَامَیْنِ أَنِ اشْکُرْ لِی وَلِوَالِدَیْکَ إِلَیَّ الْمَصِیرُ﴾․(لقمان)
یعنی ”ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے، اس کی ماں نے اس کو ضعف اور کم زوری کے باوجود اپنے پیٹ میں اٹھائے رکھا اور دو سال اس کو اپنا خون جگر پلایا، میرا شکریہ ادا کرو اور اپنے والدین کا اور میری طرف واپس لوٹ کر آنا ہے۔“
ایک حدیث میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے والدین کے حقوق کی ادائیگی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس شخص نے اس حال میں صبح کی کہ والدین کے حقوق ادا کرنے میں الله تعالیٰ کی اطاعت کرنے والا تھا تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جائیں گے او راگر والدین میں سے کسی ایک کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے ( یعنی ایک ہی کو زندہ پایا ہو ) تو جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جائے گا، اور وہ شخص جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ الدین کی حق تلفی کرکے الله تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والا ہو تو اس کے لیے جہنم کے دو دروازے کھول دیے جائیں گے،اگر کسی ایک کی حق تلفی کی ہے تو جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جائے گا، کسی صحابی نے سوال کیا کہ اگرچہ والدین نے اس پر ظلم کیا ہو؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ والدین نے اس پر ظلم ہی کیوں نہ کیا ہو (پھر بھی ان کے حقوق کی ادائیگی فرض ہے) اور یہ جملہ آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔( شعب الایمان للبیہقی)
ایک اورحدیث میں آپ صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب کوئی فرماں بردار بیٹا اپنے والدین پر محبت بھری نظر ڈالتا ہے تو الله تعالیٰ ہر نظر کے بدلے اس کے لیے حج مقبول کا ثواب نامہٴ اعمال میں لکھ دیتے ہیں ( صحابہ کرام کو یہ سن کر بڑی حیرت ہوئی، چناں چہ سوال کرتے ہوئے) کہنے لگے کہ اگرچہ وہ بچہ ایک دن میں سو مرتبہ محبت بھری نظر ڈالے، تب بھی اس کو ہر بار حج مبرور کا ثواب ملے گا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیوں نہیں! الله رب العزت بہت بڑا ہے، اس کے خزانہ میں کوئی کمی نہیں، وہ اپنے وعدہ کے مطابق ہر بار اتنا ہی ثواب عطا کرے گا، اس میں کسی طرح کی کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔ (شعب الایمان للبیہقی)
ہمارے والد گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان نوّرالله مرقدہ کو الله تعالیٰ نے بلند نسبتوں سے نوازا تھا، وہ دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة الله علیہ کے خصوصی تلامذہ میں سے تھے۔ بیعت وخلافت انہیں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة الله علیہ کے ممتاز خلیفہ حضرت مولانا فقیر محمد پشاوری سے حاصل تھی۔ پھر وہ خو دایک عظیم دینی ادارے کے بانی اور شیخ الحدیث اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے طویل عرصہ تک صدر رہے ہیں۔ ان کی دینی خدمات کی انجام دہی میں ہماری والدہ محترمہ رحمہاالله کا بھی بڑا حصہ رہا ہے اور وہ ہمارے والد گرامی کی معاون ومدد گار رہی ہیں، 3/جولائی2023ء بمطابق14 ذوالحجہ1444ھ بروز پیر بعد نماز عشاء ان کی وفات کا واقعہ پیش آیا اور وہ عالم آب وگل سے سفر آخرت پر روانہ ہوئی ہیں۔ یہ وہ سفر ہے جس سے کسی ذی روح کو مفرنہیں، ہر ایک نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ الله تعالیٰ ان کے اعمال صالحہ کو قبول ومنظور فرمائے، درجات بلند فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے او رتمام پسماند گان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العلمٰین!