قابل افسوس اور قابل رحم

قابل افسوس اور قابل رحم

عبید اللہ خالد

مملکت خدادا پاکستان کی بنیاد کلمہ ”لا إلہ إلا الله“ پر رکھی گئی تھی اور اسی کی خاطر برصغیر کے مسلمانوں نے بے شمار اور لازوال قربانیاں دیں، جنہیں تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، جن علماء وصلحاء او رمسلمانوں نے اس کے حصول میں کردار ادا کیا اور اس کی آزادی میں حصہ ڈالا، وہ صرف اور صرف اس لیے تھا کہ اس مملکت خداداد میں مسلمان اپنے دین ومذہب پر آزادی وخود مختاری کے ساتھ عمل کر سکیں گے او راپنی دینی، معاشی اورمعاشرتی سرگرمیاں، ترجیحات اور پالیسیاں خود طے کر سکیں گے اور یہود وہنود، نصاری اور کسی دوسری قوم کے وہ دست نگر نہیں ہوں گے۔

لیکن جن مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان بنایا گیا تھا، پاکستان بنتے ہی ان کو پس پشت ڈال دیا گیا، او رجو علماء کرام اس کے حصول کی کوششوں میں شریک تھے وہ اپنی امیدوں پر پانی پھرتا ہوا دیکھ کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور پھر آج تک اس ملک میں اسلام کے نفاذ سے متعلق ہونے والی کوششوں کے سامنے روڑے اٹکائے گئے او رانہیں کام یاب نہیں ہونے دیا گیا، صرف یہ ہی نہیں بلکہ اسلام کے مزاج ومذاق اوراسلامی تہذیب وتمدن کے خلاف قوانین بنائے گئے، حال میں پاکستان کی قومی اسمبلی سے پاس ہونے والا ٹرانس جینڈر نامی بل بھی اس سلسلے کی نہ صرف یہ کہ ایک کڑی ہے، بلکہ اسلام کے خلاف ایک واضح قانون او راسلام کا واضح مقابلہ ہے اور اسلام کے نظام عفت وعصمت اور شرم وحیا کو پامال کرنے کی سازش ہے۔

ایک ایسا ملک جو اسلام کے نام پر بنایا گیا اور کلمہ ” لا إلہ إلا الله“ پر اس کی بنیاد رکھی گئی ،مسلمانوں کو یہ بتایا گیا تھاکہ اس کا آئین قرآن وسنت ہوں گے، اس کی قومی اسمبلی سے ایسے قوانین پاس کیے جائیں جو سراسر اسلام مخالف ہوں او راس میں مسلمانوں کا نقصان ہی نقصان ہو، اس پر کف افسوس ملنے کے علاوہ او رکیا کہا جاسکتا ہے ؟ ! اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے وجود میں آنے والی اس مملکت میں اس طرح کے امور کا پیش آنا اہل اسلام کی دل آزاری اور الله تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہے۔

ہماری پالیسیاں چوں کہ ہمارے اپنے ہاتھوں میں نہیں ہیں، اس لیے زرعی ومعدنی دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود بھی ہمارا ملک انتہائی مقروض ہے اور صرف مقروض ہی نہیں بلکہ قرضوں کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے اور دن بدن اس میں دھنستا جارہا ہے اور یہ تمام امور پوری منصوبہ بندی کے ساتھ کیے جارہے ہیں، تاکہ اس مملکت کو معاشی حوالے سے بے دست وپاکر دیا جائے، یہاں کے رہنے والوں کو غربت وافلاس کے گڑھے میں دھکیل دیا جائے، چناں چہ اس کا نتیجہ ہے کہ یہاں مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہے، عوام معاش اور روز گار کے لیے انتہائی پریشان ہیں، اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، پیٹرول بھی بہت زیادہ مہنگا ہو گیا ہے ، گیس، بجلی وغیرہ چیزیں، جو آج کل کی اہم ضرورتیں ہیں، ان کا نظام بھی انتہائی مخدوش ہے اور وہ بھی مہنگائی کے گرداب کا شکار ہیں۔

اگر اس مملکت کے مقاصد وجود کو پورا کیا جائے تو ان امور سے چھٹکا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ الله تعالیٰ ہمیں اس مملکت خداداد کے مقاصد وجود کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسے ظاہری وباطنی شرورو فتن سے محفوظ فرمائے۔ آمین!