فضائے بدر پیدا کر

فضائے بدر پیدا کر

عبید اللہ خالد

اہل اسلام کی کام یابی وسربلندی الله تعالیٰ کے احکامات اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اسوہٴ حسنہ پر عمل کرنے میں ہے۔ مسلمان جب بھی الله اور اس کے رسول کی اطاعت وفرماں برداری کرتے رہے تو وہ ہمیشہ کام یاب وکام ران رہے، اگرچہ وہ نفری، تعداد اورسازوسامان میں کم تھے تب بھی نصرت خدا وندی نے ان کے قدم چومے ، غزوہ بدر جوتاریخ اسلام کا سب سے پہلا جنگی معرکہ ہے او راس میں مسلمان تعداد اورساز وسامان میں کفار سے بہت کم تھے اور ان کی تہائی تعداد کے برابر بھی نہیں تھے، اس کے باوجود مسلمان غالب ہوئے او رکفار عبرت ناک شکست سے دو چار ہو کر مغلوب ہوئے اور یہی ہر دور میں ہوتا آیا ہے، دنیا کے مختلف خطوں میں مسلمان مجاہدین کی جہادی سرگرمیاں اورکاوشیں اس پر شاہد عدل ہیں اور تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے، لیکن یہ سب کچھ الله تعالیٰ کی مدد ونصرت اور غیبی امداد سے ہوتا آیا ہے۔ قرآن مجید میں الله تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللَّہُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ﴾․ یعنی”یقینا الله تعالیٰ غزوہٴ بدر میں تمہاری مدد کرچکا ہے، جب کہ تم کم زور اور بے سروسامان تھے۔“

اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب مسلمان واقعی مسلمان ہو، جب مسلمان الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والا ہو، جب مسلمان آخرت پر پختہ ایمان ویقین رکھنے والا ہو، جب مسلمان اپنی زندگی کے ہر لمحے میں الله تعالیٰ کا خوف وخشیت رکھنے والا ہو، تب وہ الله تعالیٰ کی مدد کا مستحق ہوتا ہے اور نصرت خدا وندی بھی اس طرح آتی ہے کہ دنیا حیران وپریشان اور ورطہٴ حیرت میں ڈوب جاتی ہے اور﴿وَلَا تَہِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن کُنتُم مُّؤْمِنِینَ﴾ کا کھلی آنکھوں مشاہدہ اور نظارہ کرتی ہے۔

اس وقت ہمارے پڑوس افغانستان میں الله تعالیٰ نے طالبان مجاہدین کو فتح مبین عطا فرمائی ہے ۔ا مریکا او را س کے اتحادی نیٹو ممالک جس شکست وریخت سے دو چار ہوئے، یہ محض اور محض الله تعالیٰ کی خصوصی مدد ونصرت سے ہوا ہے، مجاہدین نے دین اسلام اور اسوہٴ نبوی کو مضبوطی سے تھامے رکھا او راپنے ظاہر وباطن کو الله تعالیٰ کے احکامات اور حضو راکرم صلی الله علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کا پابند بنایا، مشکل سے مشکل حالات میں بھی ان کے قدم ڈگمگائے نہیں اور کفر کے ظاہری لاؤ لشکر سے وہ مرعوب نہیں ہوئے، پوری دنیا ان کی مخالف تھی، اپنے اور پرائے سب ایک ہی صف میں کھڑے تھے، نیٹو اتحاد کا ہر ملک ظاہری سازوسامان اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس تھا اور طالبان مجاہدین ظاہری سازوسامان میں ان میں سے کسی چھوٹے سے ملک کے برابر بھی نہیں تھے، لیکن وہ حق پر تھے او راسی پر قائم رہے، بڑی سے بڑی مشکلات کا انہوں نے خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور احکامات خداوندی سے سرموانحراف نہیں کیا تو کام یابی وکام رانی نے ان کے قدم چومے اور امریکا اور اس کے اتحادی ناکام ونامراد اور ذلیل ورسوا ہو کر فرار ہوئے، مجاہدین کی اس جیت اور کام یابی کو کسی تجزے سے نہیں پرکھا جاسکتا، تجزیہ کاروں کے تجزیے غلط ثابت ہوئے، اس میں ہردیدہٴ بینا کے لیے درس عبرت ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو اس واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے اور عبرت حاصل کرنی چاہیے۔

الله تعالیٰ مجاہدین کی مدد ونصرت فرمائے، انہیں مزید کامیابیوں اور کام رانیوں سے سرفراز فرمائے اور امت مسلمہ کی نشاة ثانیہ کا پیش خیمہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین