رحمت دو عالم صلی الله علیہ وسلم

رحمت دو عالم صلی الله علیہ وسلم

عبید اللہ خالد

نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خاتم الانبیاء والرسل ہیں، آپ کے بعد اس دنیا میں کوئی نبی اور پیغمبر الله تعالیٰ کی طرف سے مبعوث نہیں ہو گا۔ قرآن مجید میں الله تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِکُمْ وَلَٰکِن رَّسُولَ اللَّہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾ یعنی محمد(صلی الله علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ الله تعالیٰ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔“ آپ صلی الله علیہ وسلم نے دنیا میں الله تعالیٰ کے دین اورپیغام کو پہنچایا تو آپ کو طرح طرح کی تکالیفسہنا پڑیں ا ورمصائب وآلام کی دشوار گزار گھاٹیوں سے گزرنا پڑا، مکہ مکرمہ میں تیرہ سال تک دین حق کی تبلیغ کی خاطر طرح طرح کی اذیتیں برداشت کیں ، لیکن اس پورے عرصہ میں صرف چند نفوس کو اسلام کی آغوش رحمت میں داخل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی، پھر جب ہجرت کے بعد الله تعالیٰ کی مدد ونصرت شامل حال ہوئی تو لوگ جوق درجوق حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے، آپ کی حیات طیبہ کے آخر میں مسلمان ایک معتدبہ تعداد میں ہو گئے، اسلام کے دین حق ہونے کا ڈنکا چہار دانگ عالم میں بجنے لگا اور پھر دھیرے دھیرے پوری دنیا اسلام کی خوش کن فضاؤں سے محظوظ ہونے لگی، لیکن جب سے اسلام کا سورج طلوع ہوا اس وقت سے لے کر آج تک ہر دور میں دشمنان اسلام پیغمبر اسلام رحمت دو عالم صلی الله علیہ وسلم کے مقام ومرتبے کو کم کرنے کے لیے آپ کی شان اقدس میں گستاخی کے مرتکب ہوتے رہے۔ جب آپ صلی الله علیہ وسلم کو الله تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوا : ﴿وَأَنذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَقْرَبِینَ﴾ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کوہِ صفا پر اہل مکہ کوپہلی اجتماعی دعوت اسلام دی۔ اس وقت آپ کے چچا ابولہب نے کہا تھا کہ ”تبالک یا محمد ألھذا جمعتنا“ اے محمد! آپ ہلاک ہوں، کیا آپ نے ہمیں اس لیے جمع کیا تھا، الله تعالیٰ نے اس کے جواب میں سورہٴ لہب نازل فرمائی کہ:﴿تَبَّتْ یَدَا أَبِی لَہَبٍ وَتَبَّ﴾ یعنی ”ابولہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ برباد ہو جائے“۔ چناں چہ ایسا ہی ہوا کہ ابولہب تباہ وبرباد ہو گیا۔

نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی چوں کہ نرینہ اولاد نہیں تھی توبعض کفار رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو مقطوع النسل ہونے کا طعنہ دیتے تھے کہ ان کی صلبی نرینہ اولاد نہیں ہے،لہٰذا جب ان کا انتقال ہو جائے گا تو ان کا کوئی نام لینے والا نہ ہو گا، الله تعالیٰ نے ان کے جواب میں سورہٴ کوثر نازل فرمائی اور اس کے آخر میں فرمایا: ﴿إِنَّ شَانِئَکَ ہُوَ الْأَبْتَرُ﴾ یعنی”بے شک آپ کا دشمن ہی بے نام ونشان ہے۔“

آپ صلی الله علیہ وسلم کے دور سے لے کر ہر دور کی تاریخ اس پر گواہ ہے کہ جن بدبختوں نے بھی رحمت دو عالم صلی الله علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی ، وہ دنیا ہی میں تباہ وبرباد ہوئے۔ اس وقت بھارت کی حکم راں جماعت کے بعض عہدے داروں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کی شان اقدس میں دریدہ دہنی کا ارتکاب کرکے مسلمانان ِ عالم کے جذبات کو شدید مجروح کیا ہے، پوری دنیا کے مسلمان خصوصاً ہندوستانی مسلمان اس دریدہ دہنی پر سخت اذیت واضطراب کے عالم میں ہیں، جب کہ ہندوستان کی متعصب ہندو حکومت مجرم کو سزا دینے کے بجائے مسلمانوں پر مزید ظلم وستم کے پہاڑ ڈھارہی ہے۔ الله تعالیٰ پوری دنیا کے مسلمانوں کی دست گیری فرمائے ، کفار کی سازشوں کو ناکام ونامراد فرمائے اور رحمت دو عالم صلی الله علیہ وسلم کے گستاخوں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور انجام بد سے دو چار فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین․