روحانی تربیت کا مہینہ

روحانی تربیت کا مہینہ

عبید اللہ خالد

رمضان المبارک کو سال کے تمام مہینوں میں جو فضیلت وبرتری حاصل ہے وہ کسی او رمہینے کو حاصل نہیں، رمضان المبارک کا مہینہ آتے ہی مسلمانوں میں نیکی کے کاموں کی طرف رغبت بڑھ جاتی ہے، مسجد یں نمازیوں سے بھر جاتی ہیں، خیر کے کاموں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور یہ اضافہ نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ حدیث میں اس کی ایک وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ رمضان کی پہلی رات آتے ہی شیاطین اور سرکش جنات قید کر دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں او رجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ یہ اس مبارک مہینے کی خیر وبرکت ہے۔ اس مبارک مہینے کا ایک خاص عمل روزہ ہے اور یہ فرض ہے۔ ایک حدیث میں رمضان المبارک اور روزے کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے آپ صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:

”بنی آدم کے ہر نیک عمل کا ثواب زیادہ کیا جاتا ہے، بایں طور کہ ایک نیکی کا ثواب دس سے سات سو گنا تک ہوتا ہے۔ اور الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ : ”مگر روزہ کہ وہ میرے ہی لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا( یعنی روزہ کی جو جزا ہے اسے میں ہی جانتا ہوں اور وہ روزہ دار کو میں خود ہی دوں گا، اس بارہ میں کوئی دوسرا یعنی فرشتہ بھی واسطہ نہیں ہوگا، کیوں کہ روزہ دار) اپنی خواہش اور اپنا کھانا صرف میرے ہی لیے چھوڑتا ہے ( یعنی وہ میرے حکم کی بجا آوری میری رضا وخوش نودی کی خاطر اور میرے ثواب کی طلب کے لیے روزہ رکھتا ہے ۔) روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، ایک خوشی تو روزہ کھولنے کے وقت اور دوسری خوشی ( ثواب ملنے کی وجہ سے ) اپنے پروردگار سے ملاقات کے وقت ، یاد رکھو روزہ دار کے منھ کی بو الله تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوش بو سے زیادہ لطیف اورپسندیدہ ہے اور روزہ سپر ہے(کہ اس کی وجہ سے بندہ شیطان کے شروفریب سے اور آخرت میں دوزخ کی آگ سے محفوظ رہتا ہے) لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہو تو وہ نہ فحش باتیں کرے او رنہ بیہودگی کے ساتھ اپنی آواز بلند کرے اور اگر کوئی (نادان جاہل) اسے بُرا کہے یا اس سے لڑنے جھگڑنے کاارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ کہہ دے”میں روزہ دار ہوں۔“(متفق علیہ)

اس مہینے کے ساتھ قرآن مجید کابھی خاص تعلق ہے، اس کی تراویح میں قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے، قرآن مجید میں نزول قرآن کی نسبت اس مہینے کی طرف کی گئی ہے۔ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدَیٰ وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَہِدَ مِنکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ﴾․ یعنی”رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو سراپا ہدایت اور ایسی روشن نشانیوں کا حامل ہے جو صحیح راستہ دکھاتی اور حق وباطل کے درمیان دوٹوک فیصلہ کر دیتی ہیں، لہٰذا تم میں سے جو شخص بھی یہ مہینہ پائے، وہ اس میں ضرور روزہ رکھے۔“

اسی مہینے میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے جودوسخا میں اضافہ ہو جاتا تھا اور آپ صلی الله علیہ وسلم حضرت جبریل امین سے قرآن مجید کا دور بھی فرماتے تھے۔ حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جودوسخا میں تمام انسانوں سے بڑھ کر تھے اور رمضان المبارک میں جب کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس آتے تھے، آپ کی سخاوت بہت ہی بڑھ جاتی تھی، حضرت جبرئیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ کے پاس آتے تھے، پس آپ سے قرآن کریم کا دور کرتے تھے، اس وقت رسول الله صلی الله علیہ وسلم فیاضی وسخاوت اور نفع رسانی میں بادرحمت سے بھی بڑھ کر ہوتے تھے۔ (صحیح بخاری)

محرمات وممنوعات کے ارتکاب کی قباحت وشناعت اس مبارک ماہ میں اور بڑھ جاتی ہے، نیکی کے کام کرنے اور برائی کے کاموں سے رکنے کی اس عظیم مہینے میں مشق کرائی جاتی ہے، تاکہ خواہشات کو پامال کرکے انسان کا نفس مطیع بن جائے، اس کے لیے ممنوعات سے رکنا او رنیکی کے کام کرنا آسان ہو جائے اور اس کی عادت بن جائے۔ الله تعالیٰ ہمارا حامی وناصر ہو اور ہمیں رمضان المبارک کے فوائد وبرکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
وما توفیقي الا بالله علیہ توکلت وإلیہ أنیب․