آج سے تقریباً پون صدی قبل یہود ونصاریٰ کے گٹھ جوڑ سے اسرائیل نام کی ناجائز ریاست کے ذریعے عالم اسلام کے قلب میں خنجر گھونپا گیا اور دنیا کا جنت نظیر خطہ فلسطین جسے خود الله تبارک و تعالیٰ نے بھی مبارک اور بابرکت قرار دیا ہے کولہو لہو کر دیا گیا۔ اس وقت سے لے کر آج تک وہاں ظلم وستم کا بازار گرم ہے اور اہل فلسطین کے پاکیزہ ومقدس خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے اور خوں خوار اوردرندہ صفت قوم یہود اپنے ہاتھوں کو اس ناحق خون سے رنگ رہی ہے۔ مغرب کے ظالم وجابر حکم رانوں کے ذریعہ ہی سے اس ناجائز ریاست کو وجود دیا گیا تھا اور آج تک وہی اس کی برابر اور مسلسل پشت پناہی کر رہے ہیں اور ظالم کے ہاتھ کو روکنے کے بجائے پوری طاقت وقوت کے ساتھ اس کا ساتھ دے رہے ہیں، جن میں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی وغیرہ اکثر مغربی ممالک شامل ہیں، جن کا ضمیر ہی ظلم وستم سے گندھا ہوا ہے اور وہ روز اول ہی سے مسلم دشمنی میں ہر اول کا کردار ادا کر رہے ہیں، اس ظالم اور بے بنیاد صہیونی ریاست کو بنیاد فراہم کرنے والا ہی برطانیہ ہے، اس کے تعاون سے ہی یہودیوں کو یہاں آباد کیا گیا اور اس مقدس سر زمین کے اصل باشندوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ کر انہیں اپنی ہی زمینوں اور اپنے ہی ملک سے در بدر کر دیا گیا اور دنیا کے مختلف خطوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبو رکر دیاگیا، جو آج تک دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، لیکن اس خوں خوار بھیڑیے او راس کے سرپرستوں کا کلیجہ اب تک ٹھنڈا نہیں ہوا ہے اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ”غزہ“ کے چھوٹے سے ٹکڑے میں جو لوگ آباد ہیں، ان کا قتل عام کرکے ان کا وجود ہی مٹا دیا جائے، تاکہ وہ اس ناجائزریاست کے وجود کو مزید تحفظ فراہم کرسکیں۔
جب کہ الله تعالیٰ نے اہل فلسطین کے دل میں اپنے وطن کی اس قدر محبت ڈال دی ہے کہ اگر وہ کہیں اور آباد بھی ہوئے ہیں تو اس نیت سے کہ وہ مہاجر ہیں اور اپنے اصلی وطن او راپنے اصلی گھر ضرور جاکر آباد ہوں گے او راسے یہود کے آہنی شکنجوں سے ضرور آزاد کرائیں گے۔ اس وقت سات ماہ گزرنے کو ہیں، یہود ونصاری کے گٹھ جوڑ سے ان پر آتش وآہن کی بارش برسائی جارہی ہے اور جان بوجھ کر ان کی آبادیوں کو تہس نہس کیا جارہا ہے، اِدھر مسلمہ اُمت پر سکوت کا عالم طاری ہے اور وہ اس وقت تک کوئی کاروائی تو کیا کوئی مؤثر احتجاج بھی نہیں کرسکی ہے، جس سے ظالم کے ہاتھ کو روکنے میں کوئی مدد مل سکے، جب کہ ظلم اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ مغربی ممالک کی حکومتوں کے برعکس ان کی عوام نے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کیا ہوا ہے، خصوصاً امریکی کالجوں اور یونی ورسٹیوں کے طلبہ او راساتذہ اس ظلم وبربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اپنی حکومتوں کو لہو کی اس ہولی میں اپنے ہاتھوں کو رنگنے سے باز رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے اس احتجاج کے نتیجے میں اگر مغربی ممالک اسرائیل کے تعاون سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں تو شاید یہ بد فطرت وبد طینت قوم ظلم وبربریت کے اس کھیل سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے ۔ان شاء الله
الله تعالیٰ ہی اہل فلسطین کا حامی وناصر ہو، انہیں یہود کے ظالم شکنجے سے آزادی عطا فرمائے او راپنے مشن میں کام یاب وکام ران فرمائے، آمین یا رب العٰلمین!