اسرائیلی مظالم اور اہل غزہ

idara letterhead universal2c

اسرائیلی مظالم اور اہل غزہ

عبید اللہ خالد

شام وفلسطین انبیاء ورسل کی سر زمین ہے اور قرآن مجید میں الله تعالیٰ نے اسے مبارک اور خیر وبرکت والی سر زمین قرار دیا ہے ۔ اس خطے کی دینی برکات بھی ہیں اور دنیاوی بھی، دینی برکات تو یہ ہیں کہ اس میں تمام انبیاء سابقین کا قبلہ یعنی بیت المقدس ہے اور یہ انبیاء کی ایک بڑی تعداد کا مسکن ومدفن بھی ہے، جب کہ دنیاوی برکات اس کی زمین کا سر سبز وشاداب ہونا اور اس میں باغات وانہار اور عمدہ چشموں وغیرہ کا ہونا ہے۔ مذہبی حوالے سے یہ سر زمین یہودیت، نصرانیت اور اسلام تینوں مذاہب میں اہمیت کی حامل رہی ہے۔

یہودیت ونصرانیت کا قبلہ بیت المقدس یہیں ہے اور اسلام کی ابتداء میں مسلمانوں کا قبلہ اول بھی یہی تھا، حضرت عمررضی الله عنہ کے دور میں یہ علاقہ فتح ہواکر اسلامی سلطنت کے زیر نگیں ہوا، اسلام کے غلبہ سے اس کی عزت وتکریم میں مزید اضافہ ہوا۔ یہودی قوم جو اپنی سرکشی، ناانصافی، ظلم وبربریت اور الله تعالیٰ کے احکامات سے رو گردانی کی وجہ سے ہزاروں سال پہلے اس سر زمین سے نکالی کی گئی تھی اور دنیا کے مختلف خطوں میں آباد رہی ، لیکن اس مقدس سر زمین کی طرف للچائی ہوئی آنکھوں سے ہمیشہ دیکھتی رہی، چناں چہ جب برطانیہ نے دنیا کے مختلف خطوں پر قبضہ کیا، تو فلسطین پربھی اس کا قبضہ ہوا، ایک سنگین اور گہری سازش کے تحت یہودیوں کو فلسطین میں آباد کیا گیا اور اہل فلسطین سے ان کی سر زمین اور ان کے آباء واجداد کے خطے کو غصب کیا گیا اور اسرائیل کے نام سے اس پر ناپاک صیہونی ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس ناجائز ریاست کے وجود نامسعود کی جب سے راہ ہموار ہونا شروع ہوئی ہے تب سے اہل فلسطین پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ ے جارہے ہیں، ان کی املاک کو ان سے چھینا گیا اور چھینا جارہا ہے، ان کے بچوں، عورتوں، مردوں کو شہید کیا جاتا رہا اور یہ سلسلہ ایک طویل عرصہ سے جاری ہے۔

صیہونی طاقتوں کا مقصد اہل فلسطین کو یہاں سے بالکل بے دخل کر کے گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنا اور مسجد اقصی کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا ہے۔ اس بنا پر یہود کی طرف سے مختلف اوقات میں مسجد اقصی کی توہین کی جاتی رہی ہے حتی کہ اسے جلانے اور اس کی بنیادوں کو ختم کرنے کے ناپاک عزائم اور منصوبے سامنے آتے رہے ہیں ۔

ہر وقت کے ظلم وستم سے تنگ آکر فلسطین کے مسلمانوں کی معروف عسکری تحریک حماس نے7/اکتوبر2023ء کو ”طوفان اقصیٰ“ کے نام سے اسرائیل پر اقدامی حملہ کیا ہے اور اسے ہلا کر رکھ دیا ہے، البتہ اسرائیل نے اس کے نتیجے میں فلسطینی عوام پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا شروع کر دیے ہیں اور غزہ کی عوام پر آتش وآہن کی بارش برسانا شروع کر دی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی بچے، عورتیں، بوڑھے اور نوجوان شہید ہوئے ہیں، صیہونیت اپنی بد مزاجی، فطری کجی کی وجہ سے ظلم و بربریت سے کام لے رہی ہے۔

جب کہ دوسری طرف سے حماس اور فلسطین کی دیگر عسکری تحریکوں کے کارکن بھی ڈٹے ہوئے ہیں او رالله تعالیٰ کے سہارے اور اس کی مدد ونصرت کی بنیاد پر اسرائیلی فوجیوں کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں، تاریخ میں اسرائیل کا پہلی مرتبہ اتنا بڑا جانی ومالی نقصان ہوا ہے۔ حماس کے ان حملوں کو تاریخ میں نمایاں مقام اوراہمیت حاصل ہوگی اور اس کی یہ کارروائیاں اور قربانیاں راہ حق کے مجاہدین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گی۔ الله تعالیٰ اپنی مددونصرت ان سرفروشان حق کے شامل حال فرمائے اور امریکا وبرطانیہ اور یہود ونصاریٰ کے بل بوتے پر قائم اس ناپاک یہودی ریاست کو ناکام ونامراد اور نیست ونابود فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

سنگ میل سے متعلق