بنی اسرائیل میں الله تعالیٰ نے انبیاء ورسل کا ایک طویل سلسلہ قائم فرمایا اور کئی او لو العزم پیغمبر ان میں پیدا ہوئے، جنہوں نے الله تعالیٰ کا پیغام لوگوں تک پہنچایا لیکن جب اس قوم نے الله تعالیٰ کی حکم عدولی کی، ظلم وبربریت، سرکشی اور انبیاء سے عداوت ودشمنی اختیار کی تو الله تعالیٰ کا ان پر غضب نازل ہوا، حالاں کہ ان پر الله تعالیٰ کے انعامات واحسانات کی بارش ہوا کرتی تھی۔
قرآن مجید میں متعدد مقامات پر الله تعالیٰ کی طرف سے ان پر ہونے والے احسانات کا تذکرہ کیا گیا ہے اور بنی اسرائیل کو ان کی یاددہانی کرائی گئی ہے او راسے ظلم وسرکشی سے رکنے کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔ لیکن الله تعالیٰ کے غیظ وغضب کی بنا پر ظلم وبربریت ، سرکشی اور اہل حق کی عداوت ودشمنی ان کے مزاج کا حصہ بن چکی ہے، دنیا میں جہاں بھی فسادنظر آئے گا اس کے پیچھے اس بد خصلت قوم کاہاتھ ضرور ہو گا، کم زوروں، ضعیفوں اور مظلوموں پر جہاں بھی ظلم وستم کا بازار گرم ہو گا وہاں اس کے سازشی وتخریبی ذہن کی تخریب کاری ضرور کار فرما ہو گی۔
فلسطین کا خطہ تقریباً 75 سال سے ظلم وبربریت کا شکار ہے۔ ایک طویل عرصہ سے اہل فلسطین پر ظلم وستم کا بازار گرم ہے، علی الاعلان اور انتہائی ڈھٹائی اور بے رحمی کے ساتھ ان کی زمینوں پر قبضہ کرکے ان کی عورتوں، بچوں، بوڑھوں، کم زوروں اور ضعیفوں کو خون میں لت پت کیا جارہا ہے، اگر وہ اپنے حق کی خاطر آواز اٹھاتے ہیں تو انہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے اور ظلم وستم کی انتہاء کر دی جاتی ہے۔
اس وقت تقریباً دو ماہ کا عرصہ گزر رہا ہے کہ صہیونی اسرائیل کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پر آتش وآہن کی بارش کی جارہی ہے اور طرفہ تماشا یہ ہے کہ یہ بھیڑیا امریکا، برطانیہ اور دیگر سامراجی طاقتوں کی سر پرستی اور مدد وتعاون سے یہ سب کچھ کر رہا ہے اوریہود ونصاری کا یہ گٹھ جوڑ کم زورں اور ضعیفوں سے خون کی ہولی کھیل رہا ہے، انسان جب ظلم وستم پر اتر آئے تو وہ اسے اپنا حق سمجھنے لگتا ہے، لیکن الله تعالیٰ کی لاٹھی بے آواز ہے۔
فرعون ایک دن میں فرعون نہیں بنا، بلکہ حق تلفی اور ظلم وتعدی کے کئی مراحل اس نے طے کیے تھے، لیکن جب الله تعالیٰ کی قدرت کار فرما ہوتی ہے اور وہ ظالم کے ظلم کو ختم کرکے اسے نشان عبرت بنانا چاہتا ہے تو اس قدیرذات کے لیے اسباب پیدا کرنے میں دیرنہیں لگتی، ان شاء الله اہل فلسطین کا پاکیزہ لہو ضرور رنگ لائے گا، ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، الله تعالیٰ ان کو یہود ونصاری کے خونی شکنجے سے ضرور آزاد فرمائیں گئے اور حق کی یہ آواز ضرور بلند ہو کر رہے گی کہ :﴿جَاء َ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوقًا﴾
․ یعنی” حق آگیا اور باطل مٹ گیا، اور یقینا باطل ایسی ہی چیز ہے جو مٹنے والی ہے۔“
الله تعالیٰ اہل فلسطین کی مدد ونصرت فرمائے او رانہیں کفر کے آہنی شکنجے سے عافیت وسلامتی کے ساتھ آزاد فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین․