اسلام کو جتنا دباؤ گے، اتنا ہی ابھرے گا

idara letterhead universal2c

اسلام کو جتنا دباؤ گے، اتنا ہی ابھرے گا

محترم عابد محمود عزام

یہ دنیا کی ایک مسلمہ سچائی ہے کہ حق ہمیشہ غالب آکر رہتا ہے اورباطل مٹ جاتا ہے، حق آیا ہی غالب ہونے کے لیے ہے۔ ابتدائے اسلام میں دشمنان اسلام کے نزدیک یہ سوچنا بھی کسی مذاق سے کم نہیں تھا کہ اسلام ایک دن اپنی حقانیت اور قبولیت کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا کر رہے گا، لیکن آج کفار خود اپنی زبان سے یہ اقرار کرنے پر مجبور ہیں کہ اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بننے والا ہے۔ واشنگٹن میں واقع ریسرچ سینٹر کے تحت مرتب کی گئی رپورٹ کے مطابق”2070ء تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔2050ء تک بھارت انڈونیشا کو پیچھے چھوڑ کر پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک بن جائے گا۔ کسی بھی مذہب کے مقابلے میں اسلام سب سے زیادہ تیز رفتار سے آگے بڑھے گا۔ اس وقت دنیا میں عیسائیت سب سے بڑا مذہب ہے، اس کے بعد مسلمان آتے ہیں، لیکن 2070ء تک اسلام سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ اگلے چار عشروں میں دنیا کی آبادی اندازے کے مطابق 9.3 ارب تک پہنچ جائے گی او رمسلمانوں کی آبادی میں 73 فی صد کا اضافہ ہو گا، جب کہ عیسائیوں کی آبادی35 فیصد بڑھے گی اور ہندووں کی تعداد میں 34 فیصد اضافہ ہوگا۔ آنے والے عشروں میں جہاں ایک طرف چار کروڑ افراد عیسائی مذہب اپنائیں گے، وہیں دس کروڑ60 لاکھ لوگ اس مذہب کو چھوڑ دیں گے، جب کہ ایک کروڑ12 لاکھ لوگ اسلام کو اپنائیں گے۔“

اس حقیقت کو پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا کہ دشمنان اسلام نے اسلام کی تیز رفتار ترقی کے خوف سے ہمیشہ اسلام کی راہ میں روڑے اٹکائے ہیں، ماضی قریب میں نائن الیون کے واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کو اذیت ، پریشانی او رگونا گوں مشکلات میں مبتلا کیا گیا۔ ٹوئن ٹاورز کے ملبے سے اٹھنے والے سیاہ دھویں کی کا لک سے اسلام او رمسلمانوں کے چہرے کو داغ دار کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ دشمنان اسلام نے جہاں ایک طرف مسلم ممالک میں سازشوں کے جال بن کر بدامنی ،خوں ریزی اور قتل وقتال کو جنم دیا، وہیں دوسری جانب امریکا نے نیٹوں کے ساتھ مل کر مختلف مسلم ممالک میں مسلمانوں پر آتش وآہن کی بارش کرکے خون کی ندیاں بہا دیں۔ نائن الیون کے بعد ہر زبان کی لغت میں موجود کون سا منفی ، ثقاہت سے گرا اورمکروہ لفظ ایسا ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں بے دریغ استعمال نہ کیا گیا ہو؟!

دنیا بھر میں مسلمانوں کو بزور طاقت دبانے کی ہر عسکری کارروائی کو حق بجانب قرار دیا گیا، لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اسلام دشمنوں کا خیال تھا کہ ”غلبہ اسلام“ کی مالا جپنے والوں کا مکمل خاتمہ کر کے ”نیوولڈ آرڈر“ نافذ کر دیا جائے گا۔ شاید ان کو یہ معلوم نہیں کہ اسلام کے خلاف ماضی میں بھی اسی قسم کی بے تحاشا کوششیں کی گئیں، لیکن آج تک اسلام آب وتاب کے ساتھ چمک رہا ہے۔

دشمنان اسلام کبھی خاکے شایع کرکے توہین رسالت کا ارتکاب کرتے ہیں، کبھی یورپ میں مساجد اور حجاب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں تو کبھی قرآن مجید کو علانیہ جلا کر اسلام کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں سویڈن میں قرآن مجید جلانے کا واقعہ بھی اسلام دشمنوں کی طرف سے اسلام کے پھیلاؤ کے خوف کااظہار ہے۔ دشمنان اسلام نے جوں جوں اسلام کو مٹانے کی کوشش کی، توں توں لوگ دیوانہ وار اسلام کی شمع کے گرد جمع ہوتے گئے۔ پوری دنیا میں اسلام ، قرآن مجید اور سیرت النبی صلی الله علیہسلمکے بارے میں تحقیق ومطالعے کا شوق عام ہوا او رغیر مسلموں میں اسلام کو جاننے کی لگن پیدا ہوئی۔

امریکا، برطانیہ، فرانس، اسپین ، جرمنی، ہالینڈ اور دیگر ممالک کے ہزاروں فلم اسٹار، سائنس دان، کھلاڑی، ڈاکٹر ، انجینئر اورسیاست دانوں نے دائرہ اسلام میں داخل ہو کر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ترقی یافتہ تہذیب وتمدن ، خیرہ کن سائنسیو سماجی ترقی اور عہد حاضر کی قیادت کے علم بردار امریکا ویورپ کا اسلام اورمسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا مذہبی تعصب، نسلی امتیاز اور اقتصادی ومعاشرتی مفادات کا آئینہ دار ہے او رتمام تر مفادات سے بالا تر اور تمام خوبیوں کا مجموعہ صرف اور صرف اسلام ہی ہے۔ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلام نے ایک جامع ومکمل نظام زندگی اور ابدی دین فطرت دنیا کے سامنے پیش کیا، جو تمام سابقہ مذاہب کی خوبیوں سے بھی مزین ہے۔”اشاعت اسلام“ کے مقدمے میں مولانا حسین احمد مدنی لکھتے ہیں:”اس (اسلام) کی روحانی تربیت اور اخلاقی اصلاحات نے نہ صرف حلقہ بگوشانِ ادیان سابقہ کو اپنا گرویدہ بنا لیا، بلکہ ریگستانوں میں بادہ پیمائی کرنے والوں او رپہاڑوں میں وحشیانہ زندگی بسرکرنے والوں کو اپنا مطیع کر لیا۔ یہی وجہ ہے کہ نہایت تھوڑی سی مدت میں بحر اٹلانٹک کے ساحل سے لے کر بحر پیسفک کے کناروں تک اور بحرمنجمد شمالی کے برفستان سے لے کر صحرائے کبیر افریقا کی انتہائی گرم حدود تک ہزارہا ہزار میل کی مسافت میں اس کا ڈنکا بجنے لگا۔“

ہر دور میں اسلام نے اپنی تعلیمات کی جامعیت او راپنے پیغام کی آفاقیت سے یہ ثابت کیا کہ وہ کسی مخصوص وقت اور قوم کی حدود سے ماورا ،ایک آفاقی اور ابدی پیغام کا حامل ہے۔ اس بات کا اعتراف کفار بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ فرانس کے طالع آزما سکندر زمانہ نپولین بونا پارٹ کا کہنا ہے: ”مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں، جب میں سارے ممالک کے سمجھ دار اورتعلیم یافتہ لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کروں گا اور قرآنی اصولوں کی بنیاد پر متحدہ حکومت قائم کروں گا۔ قرآن کے یہی اصول ہی صحیح اور سچے ہیں اور یہی اصول انسانیت کو سعادت سے ہم کنار کر سکتے ہیں۔“ یہ اسلام کا اعجاز، سیرت رسول صلی الله علیہ وسلم کی کشش او راس آفاقی پیغام کا اثر ہے کہ جس نے بڑے بڑے اسلام دشمنوں کو بھی اسلام کے دامن رحمت میں پناہ لینے پر مجبو رکر دیا۔ انیسویں او ربیسویں صدی کے نصف اوّل میں یہ تصور بھی مشکل تھا کہ مسلمان کبھی پورے اسلامی تشخص وامتیاز کے ساتھ امریکا یا یورپ میں نہ صرف آ بادی ہوں گے، بلکہ مسجد واسلامی مراکز بنا کر یورپ وامریکا کی ترقی یافتہ قوموں کو اپنا مدعو بنائیں گے، لیکن یہ صورت حال کس قدر تبدیل ہوئی، مشہور انگریزی مفکر اور فلسفی جارج برنارڈ شاکے اعتراف سے اس حقیقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے” جینئن اسلام“ میں وہ لکھتے ہیں:” آیندہ سو برسوں میں اگر کوئی مذہب انگلینڈ، بلکہ پورے یورپ پر حکومت کرنے کا موقع پاسکتا ہے تو وہ مذہب اسلام ہی ہو سکتا ہے۔ میں نے اسلام کو اس کی حیرت انگیز حرکت ونمو کی وجہ سے ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ یہی صرف ایک ایسا مذہب ہے جو زندگی بدلتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، جو اس کو ہر زمانے میں قابل توجہ بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔“

جارج برناڈشا مزید لکھتا ہے : ” میں نے محمد( صلی الله علیہ وسلم) کے مذہب کے بارے میں پیشین گوئی کی ہے کہ وہ کل کے یورپ کو قابل قبول ہو گا، جیسا کہ وہ آج کے یورپ کو قابل قبول ہونا شروع ہو گیا ہے ۔“ یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر کی اسلام دشمن قوتوں نے الله کے دین متین کو ختم کرنے کے لیے ہر قسم کا حربہ آزمایا، لیکن اسلام تمام تر رکاوٹوں کے باوجود ہر دو رمیں پوری قوت سے پھیلا ہے او ران شاء الله قیامت تک پھیلتا رہے گا۔

عصر حاضر سے متعلق