الحمد للہ وسلامٌ علٰی عبادہ الذین اصطفٰی
رمضان المبارک کا مہینہ جہاں پاک فطرت اور پاکیزہ قلوب مسلمانوں کے لیے خیر و برکت اور رحمت و مغفرت کا باعث بنا ہے کہ اس ماہِ مبارک میں ایسے مسلمان نماز، روزہ، تراویح، صدقہ، خیرات، تلاوت، ذکر واستغفار اوراعتکاف کے ذریعے گناہوں کی بخشش اور آخرت میں نجات وفلاح کے لیے مقدور بھر مساعی اور کوششیں کرتے رہے، جس سے شیطان کو اپنی سال بھر کی محنت اور کوشش رائیگاں ہوتی نظر آئی، وہاں اس نے اس نورانی ماحول اور نیکیوں کی برسات کے موسم میں کچھ بدفطرت اور ناپاک دل اپنے آلہ کاروں کو سادہ لوح مسلمانوں کے دین و ایمان کو خراب اور غارت کرنے کے لیے مختلف دعاوی کا ڈھونگ بھی رچانے کے لیے کھڑا کردیا۔
اس رمضان المبارک میں ہمارے ملک پاکستان کے تین شہروں میں مسیلمہ کذاب، مرزا قادیانی، گوہر شاہی اور یوسف کذاب کی طرح تین ڈھونگی لوگوں نے یہ ڈھونگ رچایا ہے۔ ان میں سے ایک سید احمد رضوی نامی شخص ہے، جو ایک عرصہ سے کراچی میں سلسلہ وارثی کا سجادہ نشین اور پیر بنا ہوا تھا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گلبرگ پولیس نے فیڈرل بی ایریا بلاک13 میں چھاپہ مارکر سید احمد رضوی نامی ایک پیر کو گرفتار کیا ہے، جو کہ علاقے میں کئی سال سے پیری مریدی کا کام کررہا تھا۔ ایس ایچ او اشرف جوگی کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص کی جانب سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھی، جس میں یہ شخص خود کو امام مہدی ثانی قرار دے رہا تھا، جس کے بعد کراچی کے مذہبی حلقوں سمیت عام شہریوں میں مذکورہ شخص کے خلاف شدید اشتعال پھیل گیا۔ اس پر پولیس نے شناخت کرنے کے بعد رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کرلیا اور سخت حفاظی انتظامات میں تھانے منتقل کردیا ہے۔
اسی طرح دوسرا جھوٹا مدعیِ نبوت خرم اسلام راول پنڈی میں گرفتار کیا گیا اور اس کے خلاف توہین ِ رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب تقریباً سوا آٹھ بجے کے قریب ایک شخص نے راول پنڈی کے علاقے صادق آباد کی جامع مسجد تقویٰ میں آکر رسول ہونے کا دعویٰ کیا۔ مذکورہ کذاب شخص کی شناخت خرم اسلام کے نام سے ہوئی ہے۔ مذکورہ شخص کی جانب سے توہین ِ رسالت کا ارتکاب کیے جانے پر جامع مسجد تقویٰ کے خطیب، ممتاز عالم دین، مفتی مجیب الرحمٰن نے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے کے خدشے کے پیش نظر مذکورہ کذاب شخص کو اپنی تحویل میں لے کر راول پنڈی پولیس کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے مذکورہ شخص کے خلاف بلاتاخیر قانونی کارروائی کرنے کی درخواست کی۔ مفتی مجیب الرحمٰن کی جانب سے رابطہ کیے جانے کے بعد راول پنڈی پولیس کے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ایس ایچ او تھانہ صادق آباد پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ جامع مسجد تقویٰ پہنچے اور توہینِ رسالت کا ارتکاب کرنے والے مذکورہ شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، جس کے بعد مفتی مجیب الرحمٰن مذکورہ شخص کے خلاف مقدمے کے مدعی محمد وقاص اور دیگر رفقاء کے ہم راہ اندراجِ مقدمہ کے لیے تھانہ صادق آباد پہنچے۔ مذکورہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بعض مذہبی جماعتوں کے کارکنان تھانہ صادق آباد پہنچنا شروع ہوگئے اور انہوں نے احتجاج کی کوشش کی، جس پر مفتی مجیب الرحمٰن نے کسی بھی شخص کو مذکورہ واقعہ کے متعلق تھانے کے سامنے احتجاج کرنے سے رودک دیا اور کہا کہ ہم اس مقدمے کو دیکھ رہے ہیں، جب پولیس ہمارے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے اور توہینِ رسالت کے مرتکب شخص کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے تمام تقاضے پورے کیے جارہے ہیں تو کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ امن وامان کا مسئلہ پیدا کرے۔ بعدازاں مفتی مجیب الرحمٰن کی کاوشوں کے نتیجے میں رات گئے مذکورہ کذاب شخص کے خلاف توہین ِ رسالت اور توہین ِمذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں ایس پی راول پنڈی فیصل سلیم اور ایس ایچ او تھانہ صادق آباد نے جامع مسجد تقویٰ آکر ممتاز عالم دین مفتی مجیب الرحمٰن سے ملاقات کرکے خصوصی طور پر ان کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی قابلِ تحسین کارکردگی کی وجہ سے توہین ِ رسالت کے مذکورہ واقعہ کے رونما ہونے پر راول پنڈی شہر میں کسی بھی قسم کا امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ ایس پی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پولیس مذکورہ شخص کے خلاف مقدمے میں تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرے گی اور مفتی مجیب الرحمٰن نے جو اعتماد راول پنڈی پولیس پر کیا ہے، اس پر پورا اُترے گی۔
اسی طرح تیسرا واقعہ فیصل آباد میں پیش آیا، جہاں نبوت کی جھوٹی دعوی دارملعونہ کی بہن اور بہنوئی کو گرفتار کیا گیا، جہاں میاں بیوی نے ویڈیو میں ملعونہ ثنا کی خرافات کی تائید کی تھی۔
نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والی ملعونہ ثنا عرف قیامت کی بہن حنا نواز اور اس کی خرافات کی گواہی دینے والے خاوند ڈاکٹر احمد نواز کوبیٹے سمیت حراست میں لے لیا گیا۔ فیصل آباد سے ملعونہ ثنا کی بہن حنا انجم کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر سامنے آیا تھا، جس میں اس نے کہا تھا کہ (نعوذباللہ)اس کی بہن ثنا عرف قیامت نے لاہور میں رسالت کا جو دعویٰ کیا ہے، میں اس کی تائید کرتی ہوں۔ ہمیں خواب میں الہام ہوتا ہے۔ حنا انجم نے مزید کہا کہ ہمارا سات سال سے روحانیت کا سلسلہ ہے۔ اس دوران موقع پر حنا کا شوہر ڈاکٹر احمد نوازبھی موجودتھا، جو ملعونہ کے دعووں کی تائید کرتا رہا تھا۔ تھانہ نشاط آباد پولیس نے ملعونہ کو اس کے ڈاکٹر خاوند اوربیٹے سمیت گرفتار کر کے زیر دفعہ ،اے، بی اور سی مقدمہ نمبر 621/23 درج کرلیا۔
سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کے اسباب اور محرکات کیا ہیں؟ اور اس کے سدِباب کی کیا صورت ہونی چاہیے؟ اس سلسلے میں نہایت غور و فکر کی ضرورت ہے۔ ہمارے خیال میں ایسے لوگوں کو یہ جرأت اس لیے ہوتی ہے کہ بعض دین دشمن اور ملک دشمن این جی اوز اور قادیانیوں کے لے پالک ان کی پشت پر ہوتے ہیں، جو انہیں مال و دولت، بیرونی ممالک کی نیشنلٹی اور ان کے معیارِ زندگی کو بلند کرنے کا لالچ دے کر انہیں اس طرح کے گھناؤنے اور جھوٹ پر مبنی دعاوی کرنے پر اُکساتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ قادیانیوں اور دین دشمنوں کو یہ یقین ہو گیا ہے کہ پاکستان میں مسلمانوں کے اربابِ اقتدار اور بااختیار لوگوں کی دینی اور ملی غیرت کا جنازہ نکل گیا ہے۔ اب وہ اپنے ذاتی مفادات، پاکستان میں اقتدار اور کرسی کے لیے تو لڑسکتے ہیں، مگر دین و ومذہب اور اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم )کے نام پران کے پاس کوئی وقت نہیں ہے، کیوں کہ ان لوگوں کو شاید دین و مذہب اور اللہ ورسول(صلی اللہ علیہ وسلم )کی کوئی ضرورت نہیں، لہٰذا ان کی توہین و تنقیص اور گستاخی و بے ادبی کے خلاف کسی قسم کے ردِعمل کو روشن خیالی کے خلاف تصور کرتے ہیں، بلکہ ایسے کسی ردِعمل کو تنگ نظری کے مترادف سمجھتے ہیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ دین دشمن آئے دن اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم )کی توہین و تنقیص کرتے ہیں، شعائرِ اسلام اور مقدسات کا مذاق اُڑاتے ہیں اور مسلمانوں کے دین و مذہب کو نشانہ بناتے ہیں، مگر مسلمانوں کے بڑوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، بلکہ ایسے بدباطن گستاخوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی ضروری نہیں سمجھی جاتی، چناں چہ اس قسم کے گھناؤنے واقعات کی نہ صرف یہ کہ بھرمار ہے، بلکہ آئے دن اس قسم کے واقعات اور سانحات رونما ہوتے ہیں اور ان کے مرتکب مجرم بلاخوف و خطر دندناتے پھرتے ہیں، مگر ہمارا ملکی قانون اور ہماری حکومت و عدلیہ ان کا کچھ نہیں بگاڑسکتی۔
دیکھا جائے تو ایسی صورت حال ہی عوام کو راست اقدام کرنے اور قانون کو ہاتھ میں لینے پر مجبور کرتی ہے اور ایسے موذیوں اور بدباطنوں کو ٹھکانے لگانے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اگرچہ کوئی بھی محبِ وطن اورآئین و قانون کا پابند کسی بھی اعتبار سے قانون کو ہاتھ میں لینے کی تائید نہیں کرسکتا، جیسا کہ ان مذکورہ بالا واقعات میں مسلم زعماء اور علمائے کرام نے قانون کو ہاتھ میں لینے سے عوام الناس کو بڑی حکمت، تدبر اور دانش مندی سے روکا، جس کا پولیس نے مفتی مجیب الرحمٰن صاحب کے پاس جاکر برملا اعتراف اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ اگر حکومت، انتظامیہ اور ہماری عدلیہ وقت پر قانون کے مطابق ان کو قانون کے شکنجے میں کس لے اور ان کو سزائیں دے تو کہیں بھی قتل و غارت گری اور دنگا و فساد کی نوبت ہی نہ آئے۔
خلاصہ یہ کہ ایسے دین دشمنوں اور بدباطنوں کو وقت پر اور قانون کے مطابق سزائیں نہ دینا ہی ان کو اللہ و رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور شعائرِ اسلامی کی توہین و تنقیص اور گستاخی و بے ادبی کرنے پر اُکساتا ہے، لہٰذا حکومت، انتظامیہ اور عدلیہ سے ہماری درخواست ہے کہ وہ ایسے مجرموں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے اور آئندہ ہمیشہ کے لیے ایسے اقدامات کا سدِباب کرے۔ إن ارید إلا الإصلاح ما استطعت، وما توفیقی إلا باللہ․ وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہ سیدنا محمد و علٰی آلہ وصحبہ اجمعین!