RO واٹر پلانٹ اور ری سائیکل واٹر پلاٹ کے ملے ہوئے کڑوے بدبودار پانی سے وضو کا حکم
سوال…کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری کمپنی میں RO واٹر پلانٹ او رری سائیکل واٹر پلانٹ دونوں پلانٹ کا مکس پانی دھلائی اور وضو کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس پانی کا رنگ صحیح ہے، لیکن پانی میں کڑواہٹ او بدبو ہے، اس بارے میں ہماری راہ نمائی فرمائیں کہ آیا ایسے پانی سے وضو جائز ہے یا نہیں؟
کراچی واٹر بورڈ لائن کا پانی روزانہ جو آتا ہے وہ ہے 4897200 گیلن ،واٹر ٹینکر سے پانی لیتے ہیں165000 گیلن،RO پلانٹ کا پانی38000 گیلن او رری سائیکل پلانٹ کا پانی165000 گیلن۔
ری سائیکل وہ پاک پانی ہے جس کے ذریعہ مشینوں کو صاف کیا جاتا ہے، پھر اسی پانی کو مشینوں کے ذریعہ صاف کیا جاتا ہے، پانی میں بدبو کیمیکل یا زیادہ ٹھہر نے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
جواب… صورت مسئولہ میں اگر مشینیں پاک ہوں اور ان پر نجاست نہ ہو، اور ری سائیکلنگ کے لیے استعمال شدہ کیمیکل بھی نجس نہ ہو تو مذکورہ پانی نہ مستعمل ہے اور نہ ہی نجس، اس لیے ایسے پانی سے وضو جائز ہے۔(176/181)
اولاد اور والدین کے مابین باہمی حقوق کا بیان
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلے کے بارے میں …میں نے ذیل میں اولاد اور والدین کے باہمی حقوق کے بارے میں ایک پوسٹ بھیجی ہے، آپ اس کے بارے بتاسکتے ہیں کہ بچوں کی اس نافرمانی کی سزا کے بارے میں کہ کہیں قرآن میں حکم الله بھی ہے؟ اور اگر باپ ایک تھپڑ یا کوئی چیت لگا دے تو اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ وہ پوسٹ درج ذیل ہے:
”والد صاحب کا ادب واحترام کرنا او ران کے جائز مقاصد میں ان کے حکم کی تعمیل کرنا لازم اور ضروری ہے، ان کی نافرمانی اور گستاخی کرنا اوران کو تکلیف دینا ناجائز اور سخت گناہ ہے، تباہی وبربادی کا باعث ہے، اسی طرح ان سے تعلقات ختم کرنا بھی ناجائز او رگناہ ہے، بڑی بد بختی اوربدقسمتی ہے، لہٰذا اگر اولاد سے ایسا کوئی عمل سر زد ہو جائے تواولاد پر لازم اور ضروری ہے کہ وہ اپنے والد سے معافی مانگیں اور ان کو راضی کریں اور الله تعالیٰ سے بھی اپنے اس کیے پر توبہ واستغفار کریں ،ورنہ آخرت کا عذاب بہت سخت ہے اور دنیا میں بھی اس کے بھیانک نتائج بھگتنے پڑیں گے، نیز والد صاحب اگر کبھی کوئی سخت بات کہہ دیں تو خاموشی اور صبر کرتے ہوئے اس کو برداشت کیا جائے اور ان کو جواب نہ دیا جائے اور اگر ان کو کوئی بات سمجھانی ہو تو ادب واحترام کے ساتھ نرم لہجے میں سمجھائی جائے، تلخ کلامی اورتُرش روئی سے مکمل اجتناب کیا جائے۔
اولاد کی نافرمانی او رگستاخی پر والد کے لیے بطور اصلاح ان سے قطع تعلقی کرنا جائز ہے، لیکن جب وہ اس سے باز آجائیں او رمعذرت کریں، تو یہ قطع تعلقی ختم کر دینی چاہیے“۔
جواب… واضح رہے کہ باہمی زندگی کو اچھا اور پرسکون گزارنے کے لیے الله تعالیٰ نے ہر بندے کے ذمے کچھ حقوق لازم کیے ہیں، جو رشتوں کی بنیاد پر کم اور زیادہ ہوتے رہتے ہیں، انہی رشتوں میں سے ایک اہم اور مضبوط ترین رشتہ والدین اور اولاد کا آپس کا رشتہ ہے، والدین اور اولاد میں سے ہر ایک کے ذمے الله تعالیٰ نے کچھ حقوق لازم کیے ہیں، جن پر عمل پیرا ہونے سے ایک اچھی معاشرت وجو دمیں آتی ہے، اولا دکا سب سے بڑا حق یہی ہے کہ اس کو بہترین تعلیم اور تربیت دی جائے، تاکہ وہ اعلی اخلاق او ربہترین کرداروالی بنے اور ان کے ذریعے معاشرے کی اصلاح ہو سکے، اسی طرح اولاد کے ذمہ والدین کے بھی حقوق ہیں، اور وہ یہ کہ ان کو ہر ممکن خوش رکھا جائے او راپنی جان ومال سے ان کی خدمت کی جائے، اگر کوئی سخت ناگوار بات کہہ دیں یا مارپیٹ کریں، تب بھی خاموشی سے سنتا رہے او رجواب میں کچھ نہ کہے، تاہم والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو موقع بموقع وعظ ونصیحت کرتے رہیں اور انہیں الله تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے رہیں، بلکہ کسی بزرگ ( الله والے) سے ان کا صلاحی تعلق قائم کرا دیں، تاکہ ان کی صحبت او ران کی وعظ ونصیحت سے اولاد کی بری عادات ختم ہو جائیں اور وہ اچھی عادتوں کے خوگر ( عادی) بنیں۔ (215/181)
قیمت بڑھ جانے کی صورت میں خریدی ہوئی
چیز کو زیادہ قیمت پر بیچنے کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک تاجر نے کسی چیز کو ایک سال پہلے بیس روپے کا خریدا ہے، اب اس چیز کی قیمت سو روپے ہے، اب تاجر اس چیز کو بیس روپے پر نفع رکھ کر فروخت کرے گا یا سو روپے پر نفع رکھ کر فروخت کرے گا؟ واضح فرمائیں۔
جواب… واضح رہے کہ عقد مرابحہ میں جو چیز جتنے روپے کی خریدی جاتی ہے اس کی بنیاد پر کچھ نفع رکھ کر بیچنے کو مرابحہ کہتے ہیں۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں جو چیز بیس روپے کی خریدی ہے، تو اس کو بیس روپے پر نفع کہہ کر فروخت کرے، اور اصل قیمت بتائے بغیر بھی جتنے پر چاہے فروخت کرسکتا ہے، لیکن بہت زیادہ قیمت بڑھانا مروت کے خلاف ہے۔ (237/181)
بینک منیجر کا قرض دلوانے پر کمیشن کا مطالبہ کرنا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کہتا ہے کہ نیشنل بینک پانچ لاکھ روپے تک بلا سود قرض دیتا ہے اوربینک کا جو منیجر مجھے یہ قرض دلاتا ہے وہ کہتا ہے کہ ان پانچ لاکھ روپے میں سے پچاس ہزار روپے میں اپنی محنت کی مزدوری لوں گا، اب پوچھنا یہ ہے کہ واقعی کوئی ایسا بینک ہو جو بلا سود قرض دیتا ہے تو اس سے قرض لینا شرعاً جائز ہے؟ اور قرض دلانے والے منیجر کے لیے پچاس ہزار روپے مزدوری لینا جائز ہے؟
جواب…توکیل بالاستقراض شرعاً درست نہیں ہے، اس طریقے سے حاصل کی ہوئی رقم وکیل ہی کی ملک ہو گی۔
لہٰذاصورت مسئولہ میں منیجر کے توسط سے قرضے کے طور پر جو رقم حاصل ہوگی وہ اسی کی ملک ہے، اب اس کے اور قرض لینے والے کے درمیان الگ عقد ہو گا،چناں چہ اس کا اُجرت کی مد میں پچاس ہزار روپے کا مطالبہ کرنا سودی نفع کا مطالبہ تصور ہو گا، اس لیے مذکورہ طریقے سے بینک سے قرض لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔(295/181)
داڑھی سے متعلق کچھ اہم سوالات کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ گزارش ہے کہ داڑھی مبارک کے بارے میں مکمل تفصیل چاہیے۔
1.. سنت ہے یا فرض؟ کتنی مقدار؟ چھوٹی داڑھی داڑھی کے حکم میں ہے یا نہیں؟ 2.. صحابہ کرام رضی الله عنہم یا ائمہ کرام یا اولیاء الله رحمہم الله۔ میں سے کوئی ایسا ہے کہ جس نے متعین مقدار سے کم داڑھی کٹوائی ہو۔ 3.. داڑھی کٹوانے کی ابتداء کب ہوئی۔ 4.. داڑھی منڈھے کا حج، عمرہ، نماز روزہ کیسا ہے؟ 5.. داڑھی منڈھے کو عزت دینا بالخصوص محافل ومجالس میں کیسا ہے۔ نیز چاروں فقہاء کرام میں سے کسی کے نزدیک داڑھی کٹوانے کا کوئی جواز ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔شکریہ جزاکم الله خیراً
جواب…1.. تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت اور اسلام کا شعار ہونے کی وجہ سے تمامفقہائے کرام رحمہم الله نے داڑھی رکھنے کو واجب کہا ہے، نیز ایک مٹھی کے بقدر داڑھی رکھنا ضروری اور اس سے کم کرنا حرام ہے جب کہ، چھوٹی داڑھی ، داڑھی کے حکم میں نہیں ۔
2.. تمام صحابہ کرام رضی الله عنہم، حضرات ائمہ کرام اور اولیاء الله رحمہم الله سنت کے مطابق داڑھی رکھتے تھے۔
3.. در منثور میں قوم لوط کی ہلاکت کے اسباب میں سے ایک سبب داڑھی منڈانا بتایا گیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی ابتداء قوم لوط سے ہوئی ہے۔
4.. داڑھی منڈانے والے کے تمام اعمال درست ہیں۔
5.. داڑھی منڈانے کا گناہ اپنی جگہ، مگر محفل ومجالس میں اس کے مقام ومرتبہ کو ملحوظ رکھا جائے۔
6.. چاروں ائمہ کرام رحمہم الله میں سے کسی کے نزدیک ایک مٹھی سے کم داڑھی کٹوانے کی اجازت نہیں۔(325-330/181)
دکان دار کا کسٹمر کے لیے اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے پیسے نکالنے اور بھیجنے پر اجرت لینے کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بار ے میں کہ آج کل جاز کیش (Jazz Cash) کا جو کاروبار چل رہا ہے اس میں ایسا ہوتا ہے کہ کمپنی کی طرف سے دکان دار کو ایک خاص سم (Sim) دی جاتی ہے جس کے ذریعے وہ پیسے بھیجتا (Transfer) بھی ہے او رنکالتا (WithDraw)بھی ہے، اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ جب دکان دار کے پاس کوئی کسٹمر جاتا ہے او رکہتا ہے کہ مجھ کو ایک ہزار روپے نکلوانے ہیں تو جب وہ دکان دار اس کسٹمر کے اکاؤنٹ سے ایک ہزار روپے نکالتا ہے تو اس کسٹمر کے اکاؤنٹ سے ایک ہزار بیس روپے نکل جاتے ہیں، یعنی بیس روپے ٹیکس کے کٹ جاتے ہیں او رہزار روپے کیش اس کسٹمر کو دیتے ہیں، باقی جو بیس روپے ٹیکس کے کٹتے ہیں اس بیس روپے میں سے کچھ کمپنی لیتی ہے او رکچھ اس دکان دار کو ملتے ہیں ،او رجب کسٹمر کو پیسے کہیں بھیجنے (Transfer) ہوتے ہیں تو ایک ہزاربھیجنے پر اس کسٹمر کے اکاؤنٹ سے ایک ہزار دس روپے کٹ جاتے ہیں، یعنی ایک ہزار بھیج دیتے ہیں اور دس روپے ٹیکس میں سے کچھ کمپنی رکھتی ہے او رکچھ دکان دار کو ملتے ہیں، یعنی اگر کسٹمر کو پیسے نکلوانے ہیں تو ہزار پر بیس روپے بھرنے پڑیں گے او راگر بھیجنے ہیں تو دس روپے بھرنے پڑیں گے، یہ طریقہ کار آج کل چل رہا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کوئی شخص وہ خاص سم ( Sim) کمپنی والوں سے نہیں لے رہا اور اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے پیسے نکالے اور بھیجے اور وہ اتنا ٹیکس ہی وصول کرے تو اس کا یہ لین دین کرنا کیسا ہے؟ براہ کرم مطلع فرمائیں۔
جواب… واضح رہے کہ کوئی دکان دار کسٹمر کے لیے اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے سے پیسے نکالے اور بھیجے اور پھر بدلے میں اس سے اُجرت وصول کرے، تو اس کی گنجائش ہے ، اس لیے کہ یہ دکان دار کے کام کا معاوضہ اور اُجرت ہے او رکام کا معاوضہ لینا درست ہے، بشرطیکہ وہ معاوضہ معلوم ہو، اگر کمپنی کی طرف سے اپنے ذاتی اکاؤنٹ کے ذریعے پیسے بھیجنے اور نکالنے کی اجازت نہ ہو تو اس صورت میں اضافی رقم لینا درست ہے، لیکن معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔(316/181)
حقیقی بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بکر کی بہن فاطمہ ہے ، بکر کے بڑے بیٹے زیدنے اپنی پھوپھی فاطمہ کا دودھ پیا ہے جس سے وہ ان کی رضاعی ماں بھی بن گئی، اب بکر اپنے دوسرے بیٹے عمرو (جس نے اپنی پھوپی کا دودھ نہیں پیا) کا نکاح اپنی بہن فاطمہ کی بیٹی سے کروانا چاہتا ہے، لیکن ایک صاحب کا کہنا ہے کہ چوں کہ زید نے اپنی پھوپی کا دودھ پیا ہے، اس لیے وہ پھوپھی اب زید او راس کے تمام بہن بھائیوں کی رضاعی والدہ بن گئی ہے، پس جس طرح زید کا نکاح اپنی پھوپھی کی کسی بھی بیٹی سے نہیں ہو سکتا، کہ وہ ان کا رضاعی بھائی ہے ،اسی طرح زید کے دیگر بھائیوں کا نکاح بھی اپنی پھوپھی کی کسی بھی بیٹی سے نہیں ہو سکتا ہے کہ وہ بھی ان کے رضاعی بھائی قرار دیے جائیں گے۔
از راہ ِ کرام مذکورہ صورت مسئلہ کا حکم شریعت مطہرہ کی روشنی میں بتلائیں کہ زید کے علاوہ اس کے دوسرے بھائی عمروکا نکاح اپنی پھوپھی کی کسی بھی بیٹی سے ہوسکتا ہے یا نہیں؟
جواب… واضح رہے کہ بکر کے بڑے بیٹیزید اپنی پھوپھی کے دودھ پینے سے اس کا رضاعی بیٹا بن گیا، اور ان کی جو بیٹیاں ہیں وہ زید کی رضاعی بہنیں بن گئیں، اور شریعت مطہرہ میں جس طرح حقیقی بہن بھائیوں کے درمیان نکاح حرام ، اسی طرح رضاعی بہن بھائیوں کے درمیان بھی حرام ہے۔ البتہ جہاں تک تعلق ہے زیدکے علاوہ بکر کے دیگر بیٹوں کا جنہوں نے اپنی پھوپھی کا دودھ نہیں پیا ہے، توفاطمہ نہ ان کی رضاعی ماں ہے اور نہ فاطمہ کی بیٹیاں ان کی رضاعی بہنیں؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں بکرکا دوسرا بیٹا عمرو اپنی پھوپھی کی کسی بھی بیٹی سے نکاح کرنا چاہیے تو کرسکتا ہے۔(52/182)