کن جانوروں کی قربانی جائز نہیں؟

Darul Ifta mix

کن جانوروں کی قربانی جائز نہیں؟

  • ۱……جس جانور کے سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں اس کی قربانی جائز نہیں۔
    ۲……جس جانو رکے پیدائشی کان ہی نہیں ، یا پورا ایک کان کٹا ہوا ہے، یا تہائی حصہ یا اس سے زیادہ کٹا ہوا ہے ، اس کی قربانی درست نہیں ۔
    ۳……جس جانور کی ناک کٹی ہوئی ہے ، اس کی قربانی جائز نہیں۔
    ۴……جو جانور اندھا ہو یا اس کی تہائی بینائی یا اس سے زیادہ جاتی رہی ہو ، اس کی قربانی جائز نہیں۔
    ۵……جس جانور کی زبان کٹی ہوئی ہو اور چارہ نہ کھا سکتا ہو اس کی قربانی درست نہیں ۔
    ۶……جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں ، اس کی قربانی جائز نہیں۔
    ۷……بھیڑ، بکری اور دنبی کے ایک تھن سے دودھ نہ اترتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔
    ۸……بھینس گائے اور اونٹنی کے دو تھنوں سے دودھ نہ اترتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں ۔
    ۹……جو جانور اتنا لنگڑا ہے کہ فقط تین پاؤں سے چلتا ہے ، چوتھا پاؤں رکھا ہی نہیں جاتا یا رکھا تو جاتا ہے مگر جانور چل نہیں سکتا تو اس کی قربانی جائز نہیں۔
    ۱۰……جس جانور کی دُم ایک تہائی یا اس سے زیادہ کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی درست نہیں۔

    ۱۱……ایسا دُبلا اور لاغر جانور جس کی ہڈیوں میں گودانہ ہو ، یا ذبح کرنے کی جگہ تک نہ جاسکتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

    لما في سنن إبن ماجۃ:
    حدثنا محمد بن الصباح قال: حدثنا أبو بكر بن عياش، عن أبي إسحاق، عن شريح بن النعمان، عن علي، قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يضحى بمقابلة، أو مدابرة، أو شرقاء، أو خرقاء، أو جدعاء».( باب مایکرہ أن یضحی بہ،۲/۱۰۴۹،دار إحیاء الکتب العربي).
    وفي التنویر مع الدر:
    ’’(ويضحي بالجماء والخصي والثولاء) أي المجنونة (إذا لم يمنعها من السوم والرعي) (وإن منعها لا) تجوز التضحية بها (والجرباء السمينة) فلو مهزولة لم يجز، لأن الجرب في اللحم نقص (لا) (بالعمياء والعوراء والعجفاء) المهزولة التي لا مخ في عظامها (والعرجاء التي لا تمشي إلى المنسك) أي المذبح، والمريضة البين مرضها (ومقطوع أكثر الأذن أو الذنب أو العين) أي التي ذهب أكثر نور عينها فأطلق القطع على الذهاب مجازا، وإنما يعرف بتقريب العلف (أو) أكثر (الألية) لأن للأكثر حكم الكل بقاء وذهابا فيكفي بقاء الأكثر، وعليه الفتوى مجتبى (ولا) (بالهتماء) التي لا أسنان لها، ويكفي بقاء الأكثر، وقيل ما تعتلف به (والسكاء) التي لا أذن لها خلقة فلو لها أذن صغيرة خلقة أجزأت زيلعي (والجذاء) مقطوعة رءوس ضرعها أو يابستها، ولا الجدعاء: مقطوعة الأنف، ولا المصرمة أطباؤها: وهي التي عولجت حتى انقطع لبنها، ولا التي لا ألية لها خلقة مجتبى، ولا بالخنثى لأن لحمها لا ينضج شرح وهبانية، وتمامه فيه (و) لا (الجلالة) التي تأكل العذرة ولا تأكل غيرها.‘‘(کتاب الأضحیۃ،۶/۳۲۳،دارالفکر).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
    دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی