قربانی کے جانور کا کان یا دم کے کٹنے کی وہ مقدار جس سے قربانی جائز نہیں

قربانی کے جانور کا کان یا دم کے کٹنے کی وہ مقدار جس سے قربانی جائز نہیں

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے جانور میں کان یا دُم کی کتنی مقدار کٹنے کی صورت میں قربانی درست نہیں ہے؟ اس میں راجح قول کون سا ہے؟ کیوں کہ اردو کی بعض فتاویٰ میں ثُلث اور بعض میں اکثر من الثلث اور بعض میں نصف کو معیار قرار دیا ہے۔
مفتی صاحب! جمہور فقہائے احناف کے نزدیک مفتیٰ بہ قول کیا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ راجح اور مفتیٰ بہ قول کے مطابق جانور کے کان یا دم کی نصف مقدار یا اس سے زیادہ کٹنے کی صورت میں جانور کی قربانی جائز نہیں ہے۔
وفي الدر مع الرد:
’’(ومقطوع أکثر الأذن أو الذنب) في البدائع: لو ذھب بعض الأذن أو الألیۃ أو الذنب أو العین.........ذکر في الجامع الصغیر إن کان کثیرا یمنع، وإن یسیرا لا یمنع واختلف أصحابنا في الفاصل بین القلیل والکثیر، فعن أبي حنیفۃ أربع روایات، روی محمد عنہ في الأصل والجامع الصغیر أن المانع ذھاب أکثر من الثلث، وعنہ انہ الثلث، وعنہ أنہ الربع وعنہ أنہ الذاھب أقل عن الباقي أو مثلہ اھـ بالمعنی، والأولی ھي ظاھر الروایۃ، وصححھا في الخانیۃ حیث قال: والصحیح أن الثلث وما دونہ قلیل، وما زاد علیہ کثیر وعلیہ الفتوی اھـ ومشی علیھا فی مختصر الوقایۃ والإصلاح، والرابعۃ ھی قولھما قال في الھدایۃ وقالا: إذا بقي الأکثر عن النصف أجزأہ، وہو اختیار الفقیہ أبي اللیث، وقال أبو یوسف أخبرت بقولي أبا حنیفۃ فقال: قولي ھو قولک، قیل:ھو رجوع عنہ إلی قول أبي یوسف، وقیل معناہ قولي قریب من قولک وفي کون النصف مانعا روایتان عنھما اھـ .
وفي البزازیۃ: وظاھر مذھبھما أن النصف کثیر اھـ وفي غایۃ البیان: ووجہ الروایۃ الرابعۃ وھي قولھما وإلیھا رجع الإمام أن الکثیر من کل شيء أکثرہ، وفي النصف تعارض الجانبان اھـ أي فقال بعدم الجواز احتیاطا. بدائع. وبہ ظھر أن ما في المتن کالھدایۃ والکنز والملتقی ھو الرابعۃ، وعلیھا الفتوی کما یذکرہ الشارح عن المجتبی وکأنھم اختاروھا؛ لأن المتبار من قول الإمام السابق ھو الرجوع عما ھو ظاھر الروایۃ عنہ إلی قولھما، واللہ أعلم بالصواب‘‘.(کتاب الأضحیۃ، ٩/ ٥٣٦: رشیدیۃ)
وفي بدائع الصنائع:
’’واختلف أصحابنا في الحد الفاصل بین القلیل والکثیر، فعن أبي حنیفۃ رحمہ اللہ أربع روایات...........وقال أبو یوسف رحمہ اللہ: ذکرت قولي لأبي حنیفۃ رحمہ اللہ فقال قولي مثل قولک، وقول أبي یوسف أنہ إن کان الباقي أکثر من الذاھب یجوز، وإن کان أقل عنہ أو مثلہ، لا یجوز‘‘.(کتاب التضحیۃ، فصل في شروط جواز إقامۃ الواجب، ٦/ ٣١٤: مکتبۃ رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:174/08