حکومت کی طرف سے ممنوعہ شکارکرنے کا حکم

حکومت کی طرف سے ممنوعہ شکارکرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں پانی کی جھیلیں ہیں، جن میں سردیوں میں خاص طور پر آبی پرندے(مرغابی وغیرہ) آجاتے ہیں، حکومت نے شکار پر پابندی لگا رکھی ہے، تو پھر ان پرندوں کا شکار کرنا کیسا ہے؟ اگر کوئی دوسرا شکار کرے تو اس کا کھانا کیسا ہے؟

جواب

حلال پرندوں کا شکار کرنا فی نفسہٖ مباح ہے، اور مباح چیزوں میں حکومت وقت کی اطاعت کرنا ضروری ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں ممنوعہ شکار کرنےسے اجتناب کیا جائے ،تاہم اگر کسی نے شکار کرلیا، تو سب کے لیے اس کا کھانا حلال ہے۔
لما في التنویر مع شرحہ:
’’الصید (وھو مباح) بخمسۃ عشر شرطا‘‘.
’’قولہ: (بخمسۃ عشر شرطا) خمسۃ في الصائد: وھو أن یکون من أھل الذکاۃ، وأن یوجد منہ الإرسال، وأن لایشارکہ في الإرسال من لایحل صیدہ، وأن لایترک التسمیۃ عامدا، وأن لایشتغل بین الإرسال، والأخذ بعمل آخر، وخمسۃ في الکلب: أن یکون معلما، وأن یذھب علی سنن الإرسال، وأن لایشارکہ في الأخذ مالایحل صیدہ، وأن یقتلہ جرحا، وأن لایأکل منہ، وخمسۃ في الصید: أن لایکون من الحشرات، وأن لایکون من بنات الماء إلا السمک، وأن یمنع بجناحیہ، أو قوائمہ، وأن لایکون متقویا بنابہ، أو بمخلبہ، وأن یموت بھذا قیل أن یصل إلی ذبحہ‘‘. (کتاب الصید:53/10، رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/91