خواتین کا عامل سے تعویذ لینا اور تعویذ کی شرائط

خواتین کا عامل سے تعویذ لینا اور تعویذ کی شرائط

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جسم میں درد ہو یا کسی اور سلسلے میں کسی اور سے(مولوی یا بزرگ سے) دم کرانا جائز ہے؟ اور کیا انہیں سے تعویذ لے کر پہننا صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نامحرم سے دور رہنا چاہیے، تعویذ وغیرہ کی ضرورت ہو تو مولوی یا عامل سے اپنے کسی محرم مثلاً: والد، بھائی وغیرہ کے ذریعے منگوالیں، اور خود تعویذ وغیرہ کے جواز کے لیے مندرجہ ذیل تین شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے:
۱…وہ اللہ کے کلام یا اللہ کے اسماء وصفات میں سے ہو۔
۲…عربی زبان میں ہو، اگر غیر عربی میں ہو، تو اس کے معانی معلوم ہوں
۳…انہیں مؤثر بالذات نہ سمجھے۔
نیز بہتر یہ ہے کہ وہ مولوی یا عامل صحیح العقیدہ اور دیندار ہو۔
لمافي فتح الباري:
’’وقد أجمع العلماء علی جواز الرقی عند اجتماع ثلاثہ شروط: أن یکون بکلام اللہ تعالٰی أو بأسمائہ وصفاتہ، وباللسان العربي أو بما یعرف معناہ من غیرہ، وأن یعتقد أن الرقیۃ لاتؤثر بذاتھا بل بذات اللہ تعالیٰ‘‘. (کتاب الطب: باب الرقی بالقرآن والمعوذات:240/10، قدیمی)
وفي مرقاۃ المفاتیح:
’’إن الرقی یکرہ منھا ما کان بغیر اللسان العربي، وبغیر أسماء اللہ تعالیٰ وصفاتہٖ وکلامہ في کتبہ المنزلۃ.....(لابأس بالرقی مالم یکن فیہ شرک) أي: کفر‘‘. (مرقاۃ المفاتیح: کتاب الطب والرقی، الفصل الأول: 303/8، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:42/ 177