روزمرہ کی خبریں اور ہیڈ لائنز کا شرعی حکم

روزمرہ کی خبریں اور ہیڈ لائنز کا شرعی حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ روز مرہ کی خبریں اور ہیڈلائنز ڈاؤن لوڈ کر کے شیئر کرنے سے کوئی گناہ تو نہ ہوگا؟ باقی امید ہے آپ جانتے ہوں گے آج کل کی ہیڈلائنز کیسی ہوتی ہیں، رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ خبریں ڈاؤن لوڈ کر کے آگے شیئر کرنے میں مندرجہ ذیل مفاسد پائے جاتے ہیں:

  • جاندار کی تصویر اور ویڈیوز
  • نامحرم عورت کو دیکھنا
  • نامحرم عورت کی آواز سننا
  • ساز وغنا
  • آج کل کی خبروں میں اکثر جھوٹ اور مبالغہ آرائی پائی جاتی ہے، جس کی تشہیر کرنا جھوٹ پھیلانے کے زمرے میں آتا ہے۔

لہٰذا ان مفاسد مذکورہ(جو کہ شرعاً ممنوع ومذموم ہیں) کے پائے جانے کی وجہ سے خبریں ڈاؤن لوڈ کرنا اور پھر آگے شئیر کرنا جائز نہیں، البتہ اگر خبر مصدقہ ہو اور مذکورہ بالا خرابیاں اس میں نہ ہوں ،تو پھر کوئی حرج نہیں۔
لما في عمدۃ القاري:
’’عن مسلم قال: کنا مع مسروق في دار یسار بن نمیر، فرأی في صفتہ تماثیل، فقال: سمعت النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول: إن أشد الناس عذاباً عنداللہ یوم القیامۃ المصورون‘‘.
قولہ: (إن أشد الناس عذابا....إلخ) قال أصحابنا وغیرھم: تصویر صورۃ الحیوان حرام أشد التحریم وھو من الکبائر ،وسواء صنعہ لما یمتھن أو لغیرہ فحرام بکل حال؛ لأن فیہ مضاھاۃ لخلق اللہ، وسواء کان في ثوب أو بساط أو دینار أو درھم أو فلس أو إناء أو حائط‘‘.(کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ:108/22، دارالکتب العلمیۃ بیروت)
وفي الصحیح لمسلم:
’’عن حفص بن عاصم قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: کفیٰ بالمرء کذباً أن یحدث بکل ما سمع‘‘. (مقدمہ مسلم، باب النھي عند الحدیث بکل ما سمع، 8/7، دارالسلام).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:159/ 177