تکبیر تشریق کے مسئلے میں مفتیٰ بہ قول

تکبیر تشریق کے مسئلے میں مفتیٰ بہ قول

سوال

كىا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیرات تشریق کے مسئلے میں مفتٰی بہ قول کس کا ہے اور کیا یہ تکبیرات مسبوق، منفرد، اور عورت پر بھی واجب ہے؟یا صرف امام اور مقتدی پر واجب ہے ؟اورکیا یہ صرف عید الاضحی کے ساتھ خاص ہےیا عید الفطر میں بھی ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں فتویٰ حضرات صاحبین رحمہ اللہ تعالیٰ کے قول پر ہے اور تکبیرات تشریق سوال میں مذکورہ تمام اشخاص پر واجب ہیں، حتٰی کہ مسافر پر بھی، نیز یہ تکبیرات ایام تشریق کے ساتھ خاص ہیں۔
ایام تشریق نو ذی الحجہ کی فجر سے لے کر تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک ہیں، جو کہ کل تیئس نمازیں بنتی ہیں، تکبیرات تشریق عید الفطر میں واجب نہیں۔
لما في الجوهرۃ النيرة:
’’ وآخره عقيب صلاة العصر‘‘.(كتاب الصلاة، باب صلاة العيدين: ۲۲۶/۱، رشيدية).
وفي الفتاوى البزازية:
”فقالا يعبد أبعد صلاة الفجر من يوم عرفة، ويقطع بعد صلاة العصر من أيام التشريق“.(كتاب الصلاة،باب صلاة العيدين:۱۱۵/۱: دار الفكر).
 وفي التنوير مع الدر:
”(وقالا بوجوبه فور كل فرض مطلقا) ولو منفردًا أو مسافرا أو إسرأة لأنه تبع للمكتوبة (إلى) عصر اليوم الخامس (آخر ايام التشريق، وعليه الاعتماد) والعمل والفتوى في عامة الأمصار وكافة الأعصار“.(كتاب الصلاة،باب العيدين، ۷۵/۳: رحمانية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
فتویٰ نمبر:132/9
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی