کسی کا مال ناحق کھانے کی وعید

کسی کا مال ناحق کھانے کی وعید

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والد صاحب کی دکان ہے اور اس دکان کی کمائی سے پراپرٹی خریدی گئی ہے ،اب اگر کوئی بھائی پراپرٹی کو چھپاتا ہے یا کسی وارث کا حصہ دینے پر راضی نہیں ہوتا یا شرعی فتویٰ پر عمل نہیں کرتا تو اس کا کیا حکم ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمادیجئے۔

جواب

قرآن مجید کی آیت کاترجمہ ہے:’’آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤ اور جو شخص زیادتی اور ظلم کے طور پر ایسا کرے گا ، تو ہم اس کو آگ میں داخل کریں گے‘‘، اور ایک حدیث شریف میں ہے:’’کسی مسلمان کا مال بغیر اس کی دلی رضامندی کے کسی کے لیے حلال نہیں ‘‘، لہٰذا دنیا کے عارضی فائدے کے لیے اپنی آخرت کا نقصان کرنا کسی عقلمند شخص کا کام نہیں۔
لما في التنزیل العزیز:
«یاأیھا الذین آمنوا لاتأکلوا أموالکم بینکم بالباطل.........ومن یفعل ذلک عدواناً وظلماً فسوف نصلیہ ناراً ».(سورۃ النساء:30،29)
وفي مسند أبي یعلیٰ:
’’لایحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفس منہ‘‘.(مسند أبي حرۃ الرقاشي، رقم الحدیث:363، دارالمعرفۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/251