امتحانات میں اچھے نمبرات نہ لینے کی صورت میں مالی جرمانہ

امتحانات میں اچھے نمبرات نہ لینے کی صورت میں مالی جرمانہ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی ادارہ اگر اس بات کی شرط لگائے کہ آپ ساٹھ ہزار روپے جمع کرواؤ اور یہ رقم بطور امانت ہمارے پاس محفوظ ہے، اگر امتحان میں اچھے نمبر حاصل کئے تو یہ رقم آپ کو واپس کردی جائے گی، لیکن اگر اچھے نمبر حاصل نہیں کرتے، تو آپ کی یہ  رقم ضبط ہوجائے گی، حالاں کہ داخلہ دیتے وقت یہ بات ادارے والے نہیں بتاتے بعد میں بتاتے ہیں۔
اب سوال یہ پوچھنا ہے کہ آیا اس قسم کی شرط لگانا ٹھیک ہے؟ از راہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسؤلہ میں اس قسم کی شرط لگانا شرعا جائز نہیں۔
قال اللہ تعالی:
«یا أیھا الذین آمنوا لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل».(سورۃ النساء:٢٩)
وفي مشکوٰۃ المصابیح:
’’عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللہ تعالی عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا، ألا لا یحل مال امرئ إلا بطیب نفس منہ‘‘.(کتاب البیوع، باب الغصب والعاریۃ، الفصل الثاني، ١/ ٥٤٤:دارالکتب العلمیۃ)
وفي الدر مع الرد:
’’(لا بأخذ المال في المذھب).........‘‘.
’’ قولہ: (لا بأخذ مال في المذھب)قال في الفتح :وعن أبي یوسف یجوز التعزیر للسلطان بأخذ المال ،وعندھما وباقي الأئمۃ: لا یجوز‘‘.(کتاب الحدود، باب التعزیر: ٦/ ٩٨:رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:177/268)