ٹرین کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے شخص کے دیت اور کفارہ کا حکم

ٹرین کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے شخص کے دیت اور کفارہ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی ٹرین کا ڈرائیور ہے، اب اچانک کوئی آدمی ٹرین کے سامنے آتا ہے، جس کی وجہ سے ڈرائیور کو ٹرین روکنے کی مہلت نہیں ملتی،یا ڈرائیور دور سے کسی آدمی کو دیکھتا ہے اور کوشش کرتاہے ٹرین روکنے کی، لیکن وہ اپنی کوشش میں ناکام ہوجاتا ہے اور دونوں صورتوں میں آدمی کی ہلاکت واقع ہوجاتی ہے،تو اب آیا ڈرائیور پر کسی قسم کا کفارہ یا دیت لازم ہے اور یہ قتل کی کون سی قسم ہے؟ واضح رہے کہ قانونی رو سے اس صورت میں ڈرائیور پر کوئی جرمانہ نہیں ہے،شریعت کی روشنی میں جواب مرحمت فر ما کر مشکور فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر کوئی اس طرح ٹرین کے سامنے آتا ہے ، کہ ٹرین کا ڈرائیور ٹرین روکنے سے عاجز آجائے اور وہ ٹرین کی ٹکر سے انتقال کرجائے، تو ٹرین ڈرائیور پر کچھ لازم نہیں، کیوں کہ اس صورت میں فعل ڈرائیور کی طرف منسوب نہیں ہوگا، یہ حکم اس وقت ہے، جب ڈرائیور نے ٹرین کو معتاد اور معتدل رفتار سے چلایا ہو، اور اگر غیر معتاد اور غیر معتدل طور پر چلا کر کسی کا جانی نقصان کر جاتا ہے، تو اس پر دیت اور کفارہ لازم ہوگا۔

لما في التنزيل:

﴿لَا يُكَلِّفُ ٱللّٰهُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَاۚ﴾. (البقرة: 286)

وفي الأشباه:

يتحمل الضرر الخاص لأجل دفع الضرر العام، وهذا مقيد بقولهم: الضرر لا يزال بمثله، وعليه فروع كثيرة؛ منها جواز الرسي إلى كفار تترسو بصبيان المسلمين. (الفن الأول في القواعد الكلية، القاعدة الخامسة: الضرر يزال: 1/256، إدارة القرآن)

وفي شرح المجلة:

منها أن الدابة إذا وطئت بيدها أو رجلها وهو راكبها يضمن ولو في ملكه لأن هذا مباشرة يضاف التلف إلى تسييره وعدم ضبطه إلا إذا جمعت بحديث ليس في إمكانه ردها. (المادة: 94، جناية العجماء جبار: 1/260، رشيدية)

وفي قضايا فقهية معاصرة:

أما إذا لم يكن متعديا في السير بأن ساق سيارته ملتزمًا بجميع قواعد المرور فهل يضمن الضرر الذي أصاب رجلًا آخر بسيارته في هذه الحالة؟ قد اختلف فيها أنظار العلماء في عصرنا فمنهم من يقول: أنه يضمن لكونه مباشرًا والمباشر يضمن ولو لم يكن متعديًا، ومنهم من يقول لا يضمن لأن ما يحدث بعد الالتزام بقواعد المرور حادثة سماوية لا يمكنه الاحتراز عنها والمباشر إنما يضمن فيما يمكن الاحتراز لا فيما لا يمكن الاحتراز منه. (البحث العاشر: قواعد ومسائل في حوادث المرور: 1/313، معارف القرآن).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/307