معتکف کاجنازے میں یا کسی کی تیمارداری کے لیے جانے کی نیت کرنا

Darul Ifta

معتکف کاجنازے میں یا کسی کی تیمارداری کے لیے جانے کی نیت کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام اس  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی نے اعتکاف شروع کرنے کے وقت جنازے میں شریک ہونے کی، یا بیمار پرسی کے لئے جانے کا ارادہ کیا ہو، تو وہ معتکف کتنا وقت باہر گزار سکتا ہے۔

جواب

مسنون اعتکاف میں استثناء کرنے کی وجہ سے چوں کہ اعتکاف نفل بن جاتا ہے اور نفل اعتکاف میں باہر نکلنے پر پابندی نہیں ہے، لہذا اس کے لئے نہ کوئی وقت مقرر ہے اور نہ کوئی پابندی  ہے۔
لما في أحكام القرآن للعثماني:
’’وفي الدر عن التاتارخانية عن الحجة: لو شرط وقت النذر أن يخرج لعيادة مريض وصلاة جنازة وحضور مجلس علم جاز ذلك، فليحفظ.انتهىٰ. والحاصل: أن ما يغلب وقوعه يصير مستثنى حكمًا وإن لم يشترطه، وما لا فلا، إلا إذا شرطه، انتهىٰ شامى. قلت: وهذا محل ما رواه عاصم بن ضمرة بن علي قال: إذا اعتكف الرجل: فليشهد الجمعة، وليعيد المريض، ولحضر الجنازة، وليأت أهله، وليامرهم بالحاجة وهو قائم……
وهل إذا شرط ذلك في الاعتكاف المسنون تتادىٰ به سنة الاعتكاف لم أره صريحًا، ويصير اعتكافه نفائح، لأنه صلى الله عليه وسلم كان لا يخرج إلا لحاجة الإنسان، ولا يشترط الخروج لغيرها، فهذا هو السنة.والله أعلم‘‘.(جواز الاشتراط في الاعتكاف: ١/٢٧٣: إدارة القرآن).فقط.واللہ اعلم بالصواب

116/302
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer