حضور ﷺ کے نام مبارک پر انگوٹھا چومنے کا حکم

حضور ﷺ کے نام مبارک پر انگوٹھا چومنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ حضور ﷺ کا نام مبارک جب کوئی لیتا ہے، تو اس وقت انگوٹھا چومنا کیسا ہے؟

جواب

آپ ﷺ کے نام مبارک لینے پر انگوٹھے چومنا کسی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت نہیں، جس سے انگوٹھے چومنے کو مستحب یا مسنون قرار دیا جائے، اور چونکہ آج کل اہل بدعت کا شعار بن چکا ہے، لہٰذا اس سے احتراز کیا جائے۔
لمافي رد المحتار:
’’یستحب أن یقال عند سماع الأولیٰ من الشھادۃ: صلی اللہ علیک یا رسول اللہ، وعند الثانیۃ منھا: قرت عیني بک یارسول اللہ، ثم یقول: اللہم متعني بالسمع والبصربعد وضع ظفر الإبھامین علی العینین فإنہ –علیہ السلام- یکون قائدا لہ إلی الجنۃ، کذا في کنز العباد.۱ھ.قھستاني، ونحوہ في الفتاویٰ الصوفیۃ، وفي کتاب الفردوس : من قبل ظفر إبھامہ عند سماع أشھد أن محمد رسول اللہ في الأذان أنا قائدہ ومدخلہ في صفوف الجنۃ، وتمامہ في حواشي البحر للرملي عن المقاصد الحسنۃ للسخاوي، وذکر ذلک الجراحي وأطال، ثم قال: ولم یصح في المرفوع من کل ھٰذا شيء‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب الاذان:398/1، سعید).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/307