اذان کے وقت مسجد کے اندر یا مسجد کے باہر تلاوت کرنا

اذان کے وقت مسجد کے اندر یا مسجد کے باہر تلاوت کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اذان کے وقت تلاوت کلام پاک کرنا کیسا ہے؟ مسجد کے اندر یا مسجد کے باہر کوئی فرق ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اذان کے وقت تلاوت قرآن میں مشغول ہونا جائز ہے، بہتر نہیں، لہٰذا اگر کوئی شخص تلاوت کررہا ہو اور اذان شروع ہوجائے ،تو قاری کو چاہیے کہ تلاوت کو موقوف کر کے اذان کا جواب دے، چاہے مسجد میں ہو یا مسجد سے باہر، دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔
لما في الھندیۃ:
’’ولاینبغي أن یتکلم السامع في خلال الأذان والإقامۃ ولایشتغل بقراءۃ القرآن ولابشي ء من الأعمال سوی الإجابۃ ولو کان في القراءۃ ینبغي أن یقطع ویشتغل بالاستماع والإجابۃ کذا في البدائع‘‘. (کتاب الصلاۃ:356/2،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/304