سجدہ کے دوران پاؤں کا اٹھانا

سجدہ کے دوران پاؤں کا اٹھانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی نے نماز کی حا لت میں سجدہ کے اندر دونوں یا ایک پاؤں اٹھایا، تو نماز ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟

جواب

سجدہ کی حالت میں دونوں پاؤں کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف کرنا سنت ہے، اور دونوں پاؤں زمین پر لگانا واجب ہے، عذر کے بغیر ایک بھی پیر کو اٹھانا مکروہ تحریمی ہے، دونوں پاؤں میں سے ایک کا بھی کچھ حصہ زمین پر لگانا واجب ہے، خواہ صرف ایک ہی انگلی لگائی جائے، تو فرض ادا ہوجائے گا، اگر پورے سجدے میں دونوں پیروں کو زمین سے بالکل اٹھائے رکھا تو سجدہ نہیں ہوگا، سجدہ میں صرف انگوٹھا زمین پر رکھنے پر اکتفاء کرنا، اور دوسری انگلیوں کو اٹھائے رکھنا سنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے، سنت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کی انگلیاں زمین پر لگی رہیں، اور ان کا رخ قبلہ کی جانب ہو۔
لمافي التنویر مع الدر:
’’وفیہ یفترض وضع أصابع القدم ولو واحدۃ نحو القبلۃ وإلا لم تجز، والناس عنہ غافلون‘‘.(کتاب الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي: 249/2، مکتبۃ رشیدیۃ)
وفي رد المحتار:
وقال في الحلیۃ: والأوجہ علی منوال ما سبق ھو الوجوب لما سبق من الحدیث أي: علی منوال ما حققہ شیخہ من الاستدلال علی وجوب وضع الیدین والرکبتین، وتقدم أنہ أعدل الأقوال فکذا ھنا، فیکون وضع القدمین کذلک‘‘.(کتاب الصلاۃ:250/2، مکتبۃ رشیدیۃ)
وفیہ أیضا:
’’ویؤید ما قلناہ إن المحقق ا بن الھمام قال في زاد الفقیر: ومنھا أي من سنن الصلاۃ توجیہ أصابع رجلیہ إلی القبلۃ ووضع الرکبتین‘‘.(کتاب الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي:258/2، مکتبۃ رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/58