نماز کے دوران کپڑوں کو سمیٹنا یا کسی عضو سے کھیلنا

نماز کے دوران کپڑوں کو سمیٹنا یا کسی عضو سے کھیلنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی نے نماز کے اندر کسی رکن کے اندر اپنے ہاتھوں سے کپڑے سمیٹے یا کسی عضو سے کھیلا تو نماز ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟

جواب

نماز میں بلا ضرورت رکوع اور سجدہ میں جاتے ہوئے اپنے کپڑوں کو سمیٹنا مکروہ ہے، اور ادب کے خلاف ہے، لہذا اس سے پرہیز کرنا چاہیے، اور اگر سجدہ میں جاتے ہوئے پاجامہ وغیرہ کو اوپر کرنے کی ضرورت ہے، تو اوپر کرنا ادب کے خلاف نہیں ہے، نیز یہ کہ نماز نہایت خشوع وخضوع اور توجہ سے پڑھنا چاہیے، بلا ضرورت بدن سے کھیلنا، بدن کھجانا، بدن پر ہاتھ پھیرتے رہنا، کپڑوں کو درست کرتے رہنا مکروہ تحریمی ہے، حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالی کو تین چیزیں ناپسند ہیں:
١….نماز میں کھیلنا۔ ٢…. روزے میں گالی گلوچ کرنا۔ ٣…. قبرستان میں ہنسنا۔
لمافي الفتاوی العالمکیریۃ:
’’یکرہ للمصلي أن یعبث بثوبہ أو لحیتہ أو جسدہ وإن یکف ثوبہ بأن یرفع ثوبہ من بین یدیہ أو من خلفہ إذا أراد السجود کذا في معراج الدرایۃ، ولا بأس بأن ینفض ثوبہ کیلا یلتف بجسدہ في الرکوع‘‘.(کتاب الصلاۃ، الفصل الثاني فیما یکرہ في الصلاۃ وما لا یکرہ:105/1، مکتبۃ رشیدیۃ)
وفي حاشیۃ الطحطاوي:
’’(ویکرہ للمصلي سبعۃ وسبعون شیئا........ وکف ثوبہ) أي رفعہ بین یدیہ أو من خلفہ إذا أراد السجود، وقبل أن یجمع ثوبہ ویشدہ في وسطہ لما فیہ من التجبر المنافي للخشوع لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم:’’أمرت ان أسجد علی سبعۃ أعظم وأن لا أکف شعرا ولا ثوبا‘‘ متفق علیہ.(کتاب الصلاۃ، فصل في المکروھات، ص:350، مکتبۃ قدیمی).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:177/57)