عید کے دن گلے ملنے کا حکم

عید کے دن گلے ملنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ عید کے منکرات میں معانقے(گلے ملنا) کی رسم اب کافی زور پکڑتی جارہی ہے، مقام حیرت یہ ہے کہ ائمہ مساجد جو صحیح العقیدہ عالم دین بھی ہیں، وہ بھی ہر سال منبر سے گلے ملنے کی پابندی کرتے ہیں،اگر چہ بعض جگہ خطیب حضرات نے اس کی ممانعت بھی کی ہے، لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے، عوام تو عوام ،خواص بھی بکثرت اس میں مبتلا ہیں،اکثر علماء حضرات مصلحت کہہ کر اس کے ارتکاب میں جھجک محسوس نہیں کرتے۔
اب جوا ب طلب امر یہ ہے کہ یوں تو نفس معانقہ بذاتہٖ مندوب ومستحسن ہے، لیکن کیا اس کی تخصیص محض عیدین کے موقع پر جائز ہے یا نہیں؟ نیز صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین وبزرگان دین رحمہم اللہ کا عمل اس سلسلے میں کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں نماز عید کے بعد مسجد میں ہو یا مسجد کے باہر مصافحہ کرنا ،گلے ملنا (معانقہ کرنا) بدعت ہے، اور یہ روافض کے شعائر میں سے ہے، اس کو چھوڑنا چاہیے۔
لما في رد المحتار:
’’ونقل في تبيين المحارم عن الملتقط أنه تكره المصافحة بعد أداء الصلاة بكل حال، لأن الصحابة رضي الله تعالى عنهم ما صافحوا بعد أداء الصلاة، ولأنها من سنن الروافض اهـ. ثم نقل عن ابن حجر عن الشافعية أنها بدعة مكروهة لا أصل لها في الشرع، وأنه ينبه فاعلها أولا ويعزر ثانيا‘‘.(کتاب الحظر والإباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ، ۶/۳۸۱، دارالفکر بیروت).فقط.واللہ اعلم بالصواب.

07/107
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی