نماز جمعہ وعیدین میں سجدہ سہو کا حکم

نماز جمعہ وعیدین میں سجدہ سہو کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ نماز جمعہ میں قراءت ترک کرنے سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے یا نہیں؟میں نے ایک آدمی سے سنا کہ جس طرح عید کی نماز میں ترک واجب سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا کثرت ازدحام کی وجہ سے، اسی طرح نماز جمعہ میں بھی ترک واجب سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔
کیا یہ مسئلہ اسی طرح ہے؟ شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ جمعہ  اور عیدین میں جب جماعت زیادہ بڑی نہ ہو، اور کسی قسم کی غلطی اور تشویش کا اندیشہ نہ ہو، تو سجدہ سہو کرلینا چاہیے، البتہ کثرت جماعت کی وجہ سے اگر غلطی اور تشویش کا اندیشہ ہو، تو سجدہ نہ کرنے کی گنجائش ہے۔
لمافي التنویر مع الدر:
’’(والسھو في صلاۃ العید والجمعۃ والمکتوبۃ والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرین عدمہ في الأولیین لدفع الفتنۃ کما في جمعۃ البحر وأقرۃ المصنف وبہ جزم في الدرر‘‘.
قال إبن عابدین رحمہ اللہ:
’’(قولہ: عدمہ في الأولیین) الظاھر أن الجمع الکثیر فیما سواھما کذلک کما بحثہ بعضھم ،وکذا بحثہ الرحمتي، وقال: خصوصاً في زماننا.وفي جمعۃ حاشیۃ أبي السعود عن العزمیۃ أنہ لیس المراد عدم جوازہ بل الأولیٰ ترکہ لئلا یقع الناس في الفتنۃ.۱ھـ‘‘.
(قولہ: وبہ جزم في الدرر) لکنہ قید محشیھا ألوافي بما اذا حضر جمع کثیر، وإلا فلا داعي إلی الترک‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو:۲/۶۷۵،رشیدیۃ).فقط.واللہ اعلم بالصواب.

163/86
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی