تبلیغ میں تشکیل کے دوران بندہ کب مسافر بنتا ہے؟

تبلیغ میں تشکیل کے دوران بندہ کب مسافر بنتا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ مروجہ تبلیغ میں بندہ کب مسافر بنتا ہے، جب اس کی تشکیل 15یوم سے زیادہ ہے؟مکمل وضاحت کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

اگر تبلیغ میں کسی کی 15 یا اس سے زیادہ دن کی تشکیل کسی ایسی جگہ ہوئی جہاں وہ شرعی مسافر بنتا ہے، تو اگر وہ پندرہ دن ایک جگہ میں گزارتا ہے تو وہ پوری نماز پڑھے گا، اور اگر پندرہ دن مختلف جگہوں میں گزارتا ہے، جن میں نہ اتصال ہے اور نہ عرف میں ان کو ایک جگہ شمار کیا جاتا ہے، مثلا: مختلف گاؤں کی مختلف مساجد میں تین تین دن گزارتا ہے، تو وہ قصر کرے گا۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(من خرج من عمارۃ موضع إقامتہ).... (مسیرۃ ثلاثۃ أیام ولیالیھا).....(صلی الفرض الرباعي رکعتین) وجوبا لقول ابن عباس إن اللہ فرض علی لسان نبیکم صلاۃ المقیم أربعا والمسافر رکعتین....(حتی یدخل موضع مقامہ)..... (أو ینوي)...... (إقامۃ نصف شھر)..... (بموضع) واحد (صالح لھا) من مصر أو قریۃ أو صحراء دارنا وھو من أھل الأخبیۃ (فیقصر إن نوی) الإقامۃ (في أقل منہ) أي في نصف شھر (أو) نوی (فیہ لکن في غیر صالح) أو کنحو جزیرۃ أو نوی فیہ لکن (بموضعین مستقلین کمکۃ ومنی)‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر:722/2:رشیدیۃ)
وفي حاشیۃ الطحطاوي:
’’ولا تصح نیۃ الإقامۃ ببلدتین لم یعین المبیت بإحداہھا، وکل واحدۃ أصل بنفسھا، وإذا کانت تابعۃ کقریۃ یجب علی ساکنھا الجمعۃ، تصح الإقامۃ بدخول أیتھما‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، ص: 426: قدیمي).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:177/327)