معتكف كا گرمى كى وجہ سے مسجد کے باہر حصہ میں سونا اور تلاوت کرنا

Darul Ifta

معتكف كا گرمى كى وجہ سے مسجد کے باہر حصہ میں سونا اور تلاوت کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گاؤں کی مسجدوں میں گرمی کے موسم میں مسجد کے باہر نماز کے لیے مخصوص جگہ ہوتی ہے۔ مسجد اور مخصوص جگہ کے درمیان کچھ فاصلہ ہوتا ہے۔ جس میں گرمی کے موسم میں پانچ وقت نماز جماعت کے ساتھ ہوتی ہے۔ کیا اس جگہ میں معتکف کے لیے تلاوت کرنا، یا سونا جائز ہے ؟جب کہ اندر مسجد میں سخت گرمی ہوتی ہے۔

جواب

اعتکاف کو برقرار اور صحیح رکھنے کے لیے مسجد میں رہنا ضروری ہے، صرف عذر کی بناء پر معتکف مسجد سے بقدر ضرورت نکل سکتا ہے، بغیر عذر کے نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے، صورت مسئولہ میں چوں کہ مسجد کے اندر شدید گرمی کا ہونا کوئی معقول عذر نہیں، لہذا مسجد کے باہر حصے میں جاکر سونا اور تلاوت کرنا جائز نہیں ورنہ اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔
لما في الجوهرة النيرة:
’’وكذا إذا خرج من المسجد ساعة لغير عذر فسد إعتكافه عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى لوجود المنافي، وعندهما: لا يفسد حتىٰ يكون أكثر من نصف يوم، لأن اليسير من الخروج عفو الضرورة إلا أن أبا حنيفة رحمه الله تعالى يقول: ركن الإعتكاف هو المقام في المسجد، والخروج ضده فيكون عفونا ركن العبادة فالكثير فيه والقليل سوآء كالأكل في الصوم والحدث في الطهارة‘‘.(كتاب الصوم، باب الإعتكاف، ١/٣٥٤،قديمى كراچى)
وفي التنوير مع شرحه:
’’(وحرم عليه) أي: علىٰ المعتكف إعتكافًا واجبا……… (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبعية كبول وغائط وغسل لو إحتلم ولا يمكنه الإغتسال في المسجد‘‘.(كتاب الإعتكاف، ٣/٥٠٠، ٥٠١:رشيدية).فقط.واللہ اعلم بالصواب
126/296
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer