کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ:
۱…مرکزی ہلال کمیٹی کے ماتحت صوبائی یا زونل کمیٹیاں ہیں ،جن کا کام علاقائی سطح پر گواہی کی وصولی اور پھر مرکزی کمیٹی تک ان کی رسائی اور کسی صوبے میں مرکزی کمیٹی کے اجلاس کے انتظامات انجام دینا ہوتا ہے ان کمیٹیوں کا باقاعدہ چیئر مین اور خود مختار ذمہ دار بھی نہیں ہوتا ،کیا یہ صوبائی اور زونل کمیٹیاں جو مرکزی کمیٹی کے خادم اور معاون ہیں انہیں یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ شہادتیں وصول کر کے اپنے طور پر رؤیت کا اعلان کریں؟
۲…مرکزی کمیٹی کے مد مقابل کے طور پر اگر صوبائی یا کمیٹی صوبے اور ضلع کے حکومتوں سے اعلان کروائیں، تو یہ اعلان ولایت عامہ کے تحت داخل ہوکر واجب العمل ہوگا یا نہیں ،جبکہ مرکزی کمیٹی کی طرف سے ذیلی کمیٹیوں کو فیصلے کا اختیار حاصل نہ ہو۔
(۱،۲)صوبائی اور زونل کمیٹیاں جو مرکزی کمیٹی کی خادم اور معاون ہوتی ہیں، اگر انہیں حکومت کی طرف سے یہ اختیار حاصل ہو کہ وہ شہادتیں وصول کر کے اپنے طور پر رؤیت ہلال کا اعلان کریں، تو اعلان کرسکتے ہیں یہ اعلان ولایت عامہ کے تحت داخل ہوکر اہلِ علاقہ کے لیے واجب العمل بھی ہوگا وگرنہ نہیں۔لما في الشامیۃ:
’’(ولو کانوا ببلدۃ لا حاکم فیہا صاموا بقول ثقۃ وأفطروا بإخبار عدلین) مع العلۃ‘‘. (کتاب الصوم:408/3،رشیدیۃ).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/203