کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سیونگ اکاؤنٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ بینک میں کھلوانا جائز ہے یا نہیں؟
بینک اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا قرض کی حیثیت رکھتا ہے اور قرض پر نفع لینا سود اور حرام ہے، کرنٹ اکاؤنٹ میں چوں کہ نفع نہیں دیا جاتا، لہذا ضرورت کے وقت کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے کی گنجائش ہے جب کہ سیونگ اکاؤنٹ میں نفع دیا جاتا ہے، جو کہ سود ہے، لہذا سیونگ اکاؤنٹ کسی بھی بینک میں کھلوانا جائز نہیں۔لما في رد المحتار:
’’قولہ:(کل قرض جر نفعا حرام) أي: إذا کان شروطا کما علم مما نقلہ عن البحر. وعن الخلاصۃ وفي الذخیرۃ: وإن لم یکن النفع مشروطًا في القرض‘‘.(کتاب البیوع، فصل في القرض ، مطلب کل قرض جر نفعا حرام: 413/7، رشیدیۃ)
وفي البحر الرائق:
’’ولا یجوز قرض جر نفعا‘‘.(کتاب البیوع، باب المرابحۃ والتولیۃ: فصل: 204/6، رشیدیۃ).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/142