موجودہ دور کی زبوں حالی

idara letterhead universal2c

موجودہ دور کی زبوں حالی

استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم الله خان

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یا تو ہمارا آخرت پر ایمان نہیں یا یہ کہ اللہ تعالیٰ سے معافی کی امید نے ہمیں جری کردیا ہے کہ گناہ کرتے ہیں اور دل میں سزا کا خوف نہیں رکھتے ، نبی کو تو خوف ہے اور ہمیں نہیں ہے، نبی تو ترساں و لرزاں ہے اور ہم بے فکر ہیں!! اس کا علاج یہ ہے کہ اللہ سے محبت قائم کریں، جب اللہ تعالیٰ کی محبت دل میں آئے گی تو ساتھ خشیت آئے گی اور منکرات سے بچنا آسان ہوگا۔

ایک مرید اپنے ایک شیخ کے پاس گیا اور ان سے دریافت کیا کہ یہ بات کیسے معلوم ہوگی کہ اللہ کا قرب مجھے حاصل ہوا ہے کہ نہیں؟ تو شیخ نے جواب دیا کہ جب آپ سے احکام دین میں کوتاہی ہو تو دیکھو کہ اللہ نے راہ نمائی کی یا نہیں؟ جب ایسا ہونے لگے تو سمجھ لو کہ اللہ کا قرب حاصل ہوگیا تو اس شخص نے امتحان کی غرض سے یہ سوچا کہ فرض کے بجائے سنتیں چھوڑ کر دیکھتا ہوں، تنبیہ ہوتی ہے یا نہیں؟ وہ سنتیں چھوڑ کر سو گیا، رات کو سوتے ہوئے آں حضرت صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی اور ارشاد فرمایا کہ کیا یہ مشق ہماری ہی سنت پر کرنی تھی؟ نیند سے بیدار ہوئے تو شرمندہ ہوئے اور اٹھ کر سنت ادا کی اور آئندہ کے لیے توبہ کی کہ پھر کبھی امتحان کرنے کی ایسی غلطی نہیں کروں گا۔تو میرے دوستو! ہمارے اندر اعتراف جرم نہیں اور اسی سے ہمارا زوال شروع ہوتاہے۔

ہم اپنے بزرگوں کے خواہ مخواہ عقیدت مند نہیں ہیں، بلکہ ہم نے حضرت تھانوی رحمہ الله تعالیٰ، حضرت مدنی رحمہ الله تعالیٰ اور حضرت رائے پوری رحمہ الله تعالیٰ وغیرہم کو دیکھا ہے، ان لوگوں کی للّٰہیت، اتباع رسول اور اخلاق ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں، تو اب ہمیں ان کی بات ماننے کے لیے کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی، آج اگر ان بزرگوں کے خلاف کوئی بات کرے تو ہمیں سخت افسوس ہوتا ہے۔

ہماری عقیدت سب اکابر اور بزرگوں کے ساتھ برابر ہے، اگرچہ ان کے مراتب میں تفاوت ہوتا ہے، لیکن بزرگ تو سب ہیں، اس لیے کسی کو گرانا اور کسی کو فوقیت دینا یہ ہمیں پسند نہیں، بعض غیر محتاط لوگ اس طرح کی حرکتیں کیا کرتے ہیں، دراصل یہ وہ لوگ ہیں جو راہ اعتدال سے ہٹے ہوئے ہیں اور ان کے اخلاق کی اصلاح نہیں ہوئی، باقی جس سلسلے کے بزرگوں سے ہماری اصلاح یا تعلیم متعلق ہے ان سے ہماری وابستگی کا اظہار اور خصوصی اورنمایاں تعلق فطری امر بھی ہے اور مطلوب ومحمود بھی۔

مجالس خیر