کام یابی کا راز اللہ کی اطاعت میں ہے

idara letterhead universal2c

کام یابی کا راز اللہ کی اطاعت میں ہے

شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان

آدمی دوسروں کے ماضی سے عبرت حاصل کرتا ہے اور اپنے ماضی سے سبق سیکھتا ہے، ہمارا ماضی چودہ سو سال کی طویل مدت پرپھیلا ہوا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارَک زمانہ بھی ہمارے سامنے ہے، خلفاء ِراشدین کا دو ر بھی ہمارے علم میں ہے اور ان کے بعد کے زمانے بھی تاریخ میں محفوظ ہیں، اگر ان ادوار کا سرسری جائزہ بھی لیا جائے تو یہ بات بالکل نکھر کر سامنے آجاتی ہے کہ جب بھی اللہ تعالیٰ کی ذات سے ر ابطہ مضبوط کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی ہدایات پر چلنے کی کوشش کی گئی تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اُمت کی مدد فرمائی اور ایسے حالات پیدا کردیے کہ اُمت مایوسی کی دلدل میں پھنسنے کے بجائے اپنے لیے صاف، شفاف اور محفوظ شارع زندگی حاصل کرنے میں کام یاب ہوگئی۔ آج ہماری انفرادی زندگی بھی اسلامی ہدایات اور اسلامی تعلیمات سے مطابقت نہیں رکھتی اور بحیثیت مجموعی عالمِ اسلام کی نوعیت بھی اس سے مختلف نہیں، اس کا نتیجہ کیا ہے؟ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جیسا حدیث شریف میں آتا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا تھا کہ جس طریقے سے دستر خوان کے اوپر پیالہ رکھا ہوا ہوتا ہے اور کھانے والے اس کے ارد گرد جمع ہوجاتے ہیں اوروہ اس کوصاف کردیتے ہیں۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی تکلّف نہیں کہ اس کے تمام گوشوں سے، حقائق اور تمام باریکیوں سے، میں واقف نہیں ہوں۔ ممکن ہے آپ ان سے واقف ہوں، لیکن جو سرسری بات ذرائع ابلاغ کے ذریعے سے معلوم ہوتی ہے اور جس کو ایک عام آدمی جانتا ہے، ہم بھی اسی کو جانتے ہیں۔ اس کے پیشِ نظر اس وقت صورت یہ ہے کہ عالم ِاسلام کو تباہ وبرباد کرنے کے لیے اس طرح کام کیا جارہا ہے جیسے یہ آخری موقع ہو یہ اور بات ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی پیشین گوئیوں کے مطابق عالم اسلام انشاء الله تباہ نہیں ہوگا اور بالآخر فتح اسلام کی ہوگی،یہ باتیں اپنی جگہ مقرر اور طے شدہ ہیں، لیکن یہ کہ وہ فتح کب ہوگی ؟ اس کی تاریخ ہمیں یا کسی کو بھی نہیں معلوم۔ بالفاظ دیگر یہ تو ہمارا ایمان اور یقین ہے کہ آخر میں فتح اسلام ہی کی ہوگی اور اس میں بھی ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ یہود و نصاری ذلیل و خوار ہوں گے، بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے تو یہاں تک فرمایا کہ ان کی ذلت اور خواری کی حالت یہ ہوجائے گی کہ یہودی کسی پتھر کے پیچھے جاکر پناہ لینے کی کوشش کرے گا تو وہ پتھر پکارے گا ”یَا مُسْلِم، ہَذَا وَرَائِی یہُوْدِی، فَاقْتُلْہُ “ پتھر مسلمان کو آواز دے گا کہ میرے پیچھے ایک یہودی چھپا ہوا ہے، آؤ! اس کو ختم کرو۔ یہ صورت حال یقینا ہوگی، اس میں ہمیں کوئی شک نہیں ،لیکن نہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کی کوئی تاریخ متعین فرمائی ہے، نہ مجھے اور آپ کو اس کی تاریخ متعین کرنے کا کوئی استحقاق ہے، مگر یہ کہ بعد از خرابی ٴ بسیار یہ صورت حال سامنے آئے اور اس خرابیٴ بسیار میں ہم اپنے املاک اور اپنے وسائل اور ذرائع سے محروم ہونے لگیں اور ہماری نفری گاجر اور مولی کی طرح کاٹ دی جائے تو ہمارا دل اس پر صبر کرنے کو تو تیار نہیں ہوسکتا اور پھر جب کہ اس میں غلطی بھی ہماری اپنی ہو۔

مجالس خیر