کیا عمرہ کرنے کے بعد حج فرض ہو جاتا ہے؟

کیا عمرہ کرنے کے بعد حج فرض ہو جاتا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عمرہ ادا کرنے سے حج فرض ہو جاتا ہے؟ ایک مولوی صاحب کہتے ہیں کہ عمرہ شوال، ذیقعدہ، ذی الحج کے علاوہ کسی بھی مہینہ میں ادا کیا جائےتو حج فرض ہو جاتا ہے، البتہ عورتوں کے لیے گنجائش ہے، لیکن مردوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ،چاہے مصارف حج کی قوت رکھتے ہو یا نہیں، خود نہیں کرسکتے  تو پھر حج بدل ادا کرائیں ،ورنہ تارک فرض حج شمار ہوں گے،قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مذکورہ میں اگر شوال شروع ہونے سے قبل واپس آگیا تو حج فرض نہیں ہوا، البتہ اگر شوال وہیں شروع ہو گیا اور اس کے پاس حج کے مصارف بھی ہوں تو حج فرض ہو جائے گا،اگر حکومت کی طرف سے حج تک ٹھہرنے کی اجازت نہ ہو تو فرضیت حج میں اختلاف ہے وہ یہ ہے کہ اسے حج بدل کرانا فرض ہے ،مکہ مکرمہ ہی سے حج کرادے بعدمیں خود حج کی استطاعت ہو گی تو دوبارہ کرے۔

وفی الشامية:(قولہ صحیح البدن) أی سالم عن الآفات المانعۃ عن القیام بما لا بد منہ فی السفر، فلا یجب علی مقعد ومفلوج وشیخ کبیر۔۔۔ومحبوس، وخائف من سلطان لا بأنفسہم، ولا بالنیابۃ فی ظاہر المذہب عن الإمام وہو روایۃ عنہما وظاہر الروایۃ عنہما وجوب الإحجاج علیہم، ویجزیہم إن دام العجز وإن زال أعادوا بأنفسہم.(رد المحتار، کتاب الحج ٢/٤٥٩،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی