عمرہ کے دوران عورت کو حیض آجائے تو کیا  کرے؟

عمرہ کے دوران عورت کو حیض آجائے تو کیا  کرے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ 10 ستمبر رات کو حیض کا نشان لگنا شروع ہوگیا، جب کہ میرے دن بھی یہی تھے اور میں دوائی بھی کھا رہی تھی، پھر میں نے 2 گولی کھانا شروع کردی اور پھر 3 کردی اور درمیان میں 2 دن صاف رہی، پھر نشان لگنا شروع ہوگئے 13 ستمبر کو میں صاف تھی، میں نے سمجھا میں پاک ہوگئی ،مدینہ منورہ سے احرام باندھ کر مکہ مکرمہ آگئی، مکہ مکرمہ میں پھر نشان لگنا شروع ہوگئے، دوا جاری رکھی، 17 ستمبر کو میں صاف تھیں اور عادت کے مطابق انتظار کے بعد 18 کو غسل کیا اور عمرہ کیا طواف وداع کیا، 19 کو واپسی تھی دوا چھوڑ دی اور بلیڈنگ شروع ہوگئی، 28 ستمبر تک جاری رہی، 29 ستمبر کو میں بالکل صاف تھی، 29 کو غسل کیا اور اس کے بعد کئی دن گزر گئے میں بالکل ٹھیک ہوں۔

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ خاتون کی سابقہ عادت اگر 10 سے 17 تاریخ تھی، تو مذکورہ خاتون کا عمرہ بغیر کسی دم کے ادا ہوچکا ہے اور اگر سابقہ عادت اس سے زیادہ تھی، تو حالت حیض میں عمرہ کرنے کی وجہ سے مذکورہ خاتون پر ایک دم (بکرا یا بکری یا دنبہ یا بھیڑ) لازم ہے۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(والعمرۃ) في العمر (مرۃ سنۃ مؤکدۃ)......... (وھي إحرام وطواف وسعي) وحلق أو تقصیر‘‘.(کتاب الحج، مطلب أحکام العمرۃ: 545/3، رشیدیۃ)
وفي البدائع:
’’وأما الاستحاضۃ:فھي ما انتقص عن أقل الحیض، وما زاد علی أکثر الحیض والنفاس‘‘.(کتاب الطھارۃ، فصل في أحکام الحیض والنفاس: 296/1، دار الکتب العلمیۃ)
وفي إرشاد الساري:
’’(ولو طاف للعمرۃ کلہ أو أکثرہ أو أقلہ ولو شوطا جنبا أو حائضًا أو نفساء أو محدثا فعلیہ شاۃ) أي في جمیع الصور المذکورۃ‘‘.(کتاب الجنایات، فصل في الجنایۃ في طواف العمرۃ، ص: 390، دار الکتب العلمیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/46