کھلونوں کےکاروبار کا حکم

کھلونوں کےکاروبار کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا کھلونوں کا کاروبار ہے،ان کھلونوں میں انسانوں اور جانوروں اور کارٹون کی تصاویر والے کھلونے بھی ہیں ،کیا اس طرح کے کھلونوں کا کاروبار جائز ہے، یا نہیں؟اورتصاویر والے کھلونوں اور بغیر تصویر والے کھلونوں کی آمدنی مل گئی تو اب اس آمدنی کا کیا حکم ہے؟ اس کو الگ الگ کرنے کا کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟

جواب

کھلونوں کی شکل و صورت اگر جاندار کی نہ ہو تو اس کے کاروبار میں کوئی مضائقہ نہیں اور اگر ان کھلونوں کی شکل و صورت جان دار کی ہے تو ان کی خرید و فروخت جائز نہیں اور ان دونوں کی آمدنی جائز ہے، صرف بیچنے کا گناہ ہوگا، البتہ آئندہ مکمل احتیاط کرے اور گزشتہ پر توبہ و استغفار کرتا رہے، اﷲ تعالیٰ معاف فرمائیں گے۔

''(اشتری ثوراأو فرسامن خزف) لأجل (استئناس الصبی لا یصح و)لا قیمۃ لہ فـ(لا یضمن متلفہ،وقیل بخلافہ)یصح ویضمن قنیۃ،وفي آخرحظر المجتبی عن أبي یوسف:یجوز بیع اللعبۃ وأن یلعب بہا الصبیان''.(تنویر الأبصار مع الدر المختار،کتاب البیوع،باب المتفرقات: ٥/٢٢٦، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی