جاندار کی تصویر والے کپڑے استعمال کرنے کا حکم

جاندار کی تصویر والے کپڑے استعمال کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ  کسی ایسے کپڑے کا استعمال کرنا جس پر چھوٹی چھوٹی تصاویر ہوں، بیٹھنے کے لیے، یا اوڑھنے کے لیےاستعمال کرنا کیسا ہے؟ جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر کی حرمت احادیث صحیحہ صریحہ سے ثابت ہے اور یہ حکم عام ہے، چاہے تصویر مجسمے کی صورت میں ہو، کاغذ ودیوار پر ہو، یا پھر کپڑے پر ہو، بہر صورت ناجائز وحرام ہے۔
لہذا صور ت مسئولہ میں ایسے کپڑے جن پر تصاویر ہوں، تو اگر وہ تصاویر اس قدر چھوٹی ہوں کہ اگر وہ زمین پر رکھی ہوں اور کوئی متوسط بینائی والا آدمی کھڑا ہوکر دیکھے، تو تصویر کے اعضاء کی تفصیل دکھائی نہ دے، تو ایسی تصاویر والے کپڑے کو اوڑھنے کے لیے استعمال کرنا جائز ہے اور اگر کپڑے پر موجود تصاویر اس سے بڑی ہوں، تو ایسے کپڑے کو اوڑھنے کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں۔
البتہ بیٹھنے کے لیے استعمال کرنے میں چوں کہ تصویر کی اہانت ہوتی ہے، بایں طور کہ تصویر کو پاؤں سے روندا جاتا ہے، اس لیے بعض علماء نے اس کی گنجائش دی ہے، لیکن دیگر بعض علماء فرماتے ہیں کہ دراصل یہ تصاویر بھی فرشتوں کی آمد سے مانع ہوتی ہیں، اس لیے احتیاط بہتر ہے۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(أو کانت صغیرۃ) لا تتبین تفاصیل أعضائھا للناظر قائما، وھي علی الأرض‘‘.(کتاب الصلاۃ:504/2:رشیدیۃ).
وفي فتح الباري:
’’قولہ: (إن أصحاب ھذہ الصور إلخ) وفیہ (إن الملائکۃ لا تدخل بیتا فیہ الصور) والجملۃ الثانیۃ: ھي المطابقۃ لامتناعہ عن الدخول، وإنما الجملۃ الأولی علیھا اھتماما بالزجر عن اتخاذ الصور؛ لأن الوعید إذا حصل لصانعھا فھو حاصل لمستعملھا؛ لأنھا لا تصفح إلا تستعمل فالصانع متسبب والمستعمل مباشر فیکون أولی بالوعید‘‘.(کتاب اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور:486/10: قدیمي).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/22