کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نئے نوٹ زائد پیسوں کے بدلے خریدنا، اس کا کیا حکم ہے؟ جیسا کہ عید کے موقع پر دیکھا جاتا ہے۔
جب نئے نوٹوں کا پرانے نوٹوں کے ساتھ تبادلہ کیا جائے، تو اس میں برابری کا لحاظ رکھنا ضروری ہے، چوں کہ ایسے معاملے میں کمی وزیادتی سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ بالا شرط نہ پائے جانے کی وجہ سے ایسا معاملہ کرنا جائز نہیں۔لمافي التنزیل:
«وأحل اللہ البیع وحرم الربا».(سورۃ البقرۃ:275)
وفي صحیح البخاري:
’’عن أبي سعید الخدري رضي اللہ عنہ: أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استعمل رجلا علی خیبر فجاء ہ بتمر جنیب ،فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: (أکل تمر خیبرھکذا)؟ قال: لا، واللہ یا رسول اللہ! إنا لنأخذ الصاع من ھذا بالصاعین والصاعین بالثلاث، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: (لا تفعل، بع الجمع بالدراھم ثم ابتع بالدراھم جنیبا)‘‘.(کتاب البیوع، باب إذا أراد بیع تمر بتمر خیر منہ، رقم الحدیث: 2201، ص:351 : دار السلام)
وفیہ أیضا:
عن أبي سعید الخدري رضي اللہ عنہ: أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: (لا تبیعوا الذہب بالذہب إلا مثلا بمثل إلخ).
(کتاب البیوع، باب بیع الفضۃ بالفضۃ، رقم الحدیث: 2177، ص:348 : دار السلام).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/21