کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے ساری زندگی بیع فاسد کے ذریعہ کاروبار کیا ہے، اس کے پاس جتنا مال ہے وہ بیع فاسد کے ذریعہ حاصل کیا ہے، قبضہ سے پہلے بیع کو فسخ نہیں کیا، قبضہ کرلیا ،تصرفات کرلیے، کچھ زمینیں اپنی حالت پر باقی ہیں اور کچھ پر مکان بنادیا گیا ہے ،کچھ کو آگے بیچ دیا ہے تو اب کیا حکم ہے؟
اس پر توبہ واستغفار کریں، اور بیع فاسد کے ذریعے کمایا ہوا مال جو اس کے پاس موجود ہے ،اس کا طریقہ کار بتائیں کہ کس طرح کمایا ہے؟ ضروری تفصیل معلوم ہونے پر حکم بتانا ممکن ہوگا، کیونکہ ہر بیع فاسد سے حاصل شدہ مال پر قبضہ سے ملکیت ثابت نہیں ہوتی۔لما في الرد:
’’لیس کل فاسد یملک بالقبض‘‘. (کتاب البیوع، باب البیع الفاسد:233/7، رشیدیۃ)
وفي التنویر مع الدر:
’’إذا قبض المشتری المبیع... في البیع الفاسد.... ولم یکن فیہ خیار شرط ملکہ إلا في ثلاث مسائل..... لایملکہ حتی یستعملہ‘‘. (کتاب البیوع: مطلب في الشرط الفاسد:290/7، رشیدیۃ)
وفي البحر:
’’فعلہ معصیۃ، فعلیہ التوبۃ.... لیس فاسد یملک القبض‘‘. (کتاب البیع:151/6، رشیدیۃ).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:178/260