پراپرٹی کی رجسٹری سے قبضہ کا حکم

پراپرٹی کی رجسٹری سے قبضہ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کا مٹھائی کا کام ہے، ہماری جو مٹھائی کی مین دکان ہے اس دکان پر تین چھوٹے بھائی ہوتے ہیں، یہ دکان والد صاحب کے نام پر ہیں اور اس کی کمائی سے جتنی پراپرٹی خریدی گئی وہ ان تین بھائیوں کی ہوگی، یا تمام ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگی؟ کیونکہ والد کی زندگی سے ہی یہ تین بھائی اس دکان پر بیٹھتے ہیں۔
والد صاحب نے اپنی زندگی میں جو پراپرٹی خریدی اس کی رجسٹری ہم بھائیوں کے نام کردیتے تھے ، باقی قبضہ اپنے پاس رکھتے تھے جن بھائیوں کے نام پر پراپرٹی رجسٹرڈ ہے، وہ تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی یا جس کے نام ہے اس کی ہوگی؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر والد اور بیٹوں کے درمیان کوئی معاملہ طے ہوا تھا، یا بیٹوں میں سے کسی نے اپنا مال لگایا تھا، اس کی تفصیل معلوم ہونے پر حکم بتانا ہوگا، اگر ان دونوں صورتوں میں سے کوئی صورت نہیں ہے، اور کاروبار میں ساتھ کام کرنے والے بیٹے  والد کی کفالت میں ہیں، اور والد نے واقعتاً بیٹوں کو اپنی زندگی میں پراپرٹی قبضہ میں نہیں دی، تو سارا مالِ وراثت کے حکم میں ہے، تقسیم وراثت میں وہ بھی شمار ہوگا۔
لما في بدائع الصنائع:
’’لاتجوز الھبۃ إلا مقبوضۃ‘‘.(کتاب الھبۃ:115/6، دارالکتاب العربي)
وفي المحیط البرھاني:
’’سئل أیضاً عن رجل لہ ثلاثہ بنین کبار، وکان دفع لواحدٍ منھم في صحتہ مالاً لیتصرف فیہ، ففعل وکبر ذلک الابن، اختص بہ ھذا الابن ویکون میراثاً عنہ بینھم؟ قال: إن أعطاہ ھبۃ فالکل لہ، وإن دفع إلیہ لیعمل فیہ الأب فھو میراث‘‘. (کتاب الھبۃ، الفصل الحادي عشر في المتفرقات:200/7،الغفاریۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/249