کاروبار میں حصہ داری کی وجہ سے بھائی کے مکمل ترکہ پر ملکیت کا دعویٰ

کاروبار میں حصہ داری کی وجہ سے بھائی کے مکمل ترکہ پر ملکیت کا دعویٰ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ایک بھائی کے پاس کچھ جائیداد تھی، ان کے انتقال کے بعد چھوٹے بھائی نے ان کی تمام جائیداد پر یہ کہہ کر قبضہ کرلیا، کہ میرے بڑے بھائی کے ساتھ کاروبار میں حصہ داری تھی، اس لیے یہ ساری جائیداد میری ہے۔

اس بھائی کی اولاد نہیں تھی اور ان کا انتقال والد اور والدہ کے انتقال سے پہلے ہوگیا تھا، ان کی ایک بیوی ہے۔ اس کے لیے کیا حکم ہے؟شریعت کی روشنی میں بتائیں،کیوں کہ وہ بھائی حصہ دار ہے، تو مرحوم بھائی کے بقیہ حصے میں والدین اور بیوی کا حصہ ہوگا یا نہیں؟

جواب

مرحوم بھائی کی جائیداد کو شرعی طریقہ سے ورثاء کے درمیان تقسیم کیا جائے گا، فقط کاروبار میں حصہ داری کی بنیاد پر ان کی تمام جائیداد چھوٹے بھائی کو نہیں دی جاسکتی،لہٰذا مرحوم بھائی کے والدین ، بیوی کو اور دیگر ورثاء کو ان کا شرعی حصہ دیا جائے گا۔

لما في القرآن الكريم:

﴿يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين﴾ (النساء: 11)

وفي السراجي:

«قال علماؤنا: تتعلق بتركة الميت حقوق أربعة مرتبة: الأول: يبدا بتكفينه وتجهيزه من غير تبذير ولا تقتير، ثم تقضى ديونه من جمع ما بقي من ماله، ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما بقي بعد الدين، ثم يقسّم الباقي بين ورثته بالكتاب والسنة وإجماع الأمّة».(باب: الحقوق المتعلقة بتركة الميت: 5-8، البشرى).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر: 170/52،54