مورث کا اپنی زندگی میں وارث کے لیے وصیت کرنا

مورث کا اپنی زندگی میں وارث کے لیے وصیت کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والد مرحوم ایک چلتا ہوا شادی ہال چھوڑ کر گئے ہیں اور اس کی اِنکم اپنی بیوہ کے نام زبانی کر گئے ہیں، یعنی اس کے پیسے بیوہ کو دیے جائیں ،اس اِنکم میں اولاد اپنی ماں سے اپنا حق لینے کے حق دار ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مرحوم کا اپنی بیوہ کے لئے شادی ہال کے انکم کا کہنا دراصل وصیت ہے اور چوں کہ وصیت ورثاء کے حق میں قبول نہیں ہوتی، لہذا مذکورہ شادی ہال مرحوم کے جائیداد میں شمار ہوگا اور تمام ورثاء کے درمیان شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
لما في جامع الترمذي:
”عن أبي أمامة الباهلي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته عام حجة الوادع إن الله قد أعطى لكل ذي حق حقه فلا وصية لوارث“.(كتاب الوصايا، باب ما جاء لا وصية لوارث،178/3:دار الكتب العلمية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/10