مسجد کی بے حرمتی کے اندیشے سے مسجد کے پڑوسی کے لیے خاص دروازہ بنانا

مسجد کی بے حرمتی کے اندیشے سے مسجد کے پڑوسی کے لیے خاص دروازہ بنانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے محلے میں پرانی مسجد تھی، اب محلہ والے از سر نو تعمیر کرنا چاہتے ہیں،لیکن مسجد کا ایک پڑوسی ضد کررہا ہے کہ مسجد کے عام راستے کے علاوہ میرے گھر کی طرف مخصوص دروازہ بنائیں گے،جب کہ باقی محلہ والے نہیں مان رہے کیوں کہ اس دروازے سے مسجد کے بے حرمتی کا قوی اندیشہ ہے۔ آپ حضرات فرمائیں اس بندہ کے لئے مخصوص دروازہ بنانا درست ہے کہ نہیں؟

جواب

مسجد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کی جگہ ہے،اس کا احترام اور تعظیم ہر مسلمان پر لازم ہے، مساجد کی بناء اعمال آخرت کے لیے ہوتی ہے، لہٰذا سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق پڑوسی کے لیے مخصوص دروازہ بنانا درست نہیں ہے۔
لما في التنزيل:
«وأن المساجد لله فلا تدعوا مع الله أحدا». (سورة الجن:18)
وفي الجامع لأحكام القرأن للجصاص:
’’«وأن المساجد لله» أي بنيت لذكر الله وطاعته‘‘. (سورة الجن: ١٨، 17/10: دار الأحياء)
وفي رد المحتار:
”ولأهل المحلة تحويل باب المسجد“. (كتاب الوقف، مطلب: في أحكام المسجد، 548/6: رشيدية)
وفي الهندية:
”مسجدا أراد أهله أن يجعلوا الرحبة مسجدا والمسجد رحبة وأردوا أن يحدثوا له بابا وأرادوا أن يحولوا الباب عن موضعه فلهم ذلك“. (كتاب الوقف، الباب الحادي عشر في المسجد، وما يتعلق به:409/2: دار الفكر).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:177/248)