مدرسہ کا سامان مسجد میں استعمال کرنا

مدرسہ کا سامان مسجد میں استعمال کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی مدرسے کا منتظم بھی ہو اور مسجد کا متولی بھی، تو کیا یہ منتظم مسجد کا سامان مدرسے میں اور مدرسے کا سامان مسجد میں استعمال کرسکتا ہے کہ نہیں؟ اس طرح زکوۃ کا مال جو مدرسے کا ہے اس مسجد میں استعمال کرسکتا ہے؟

جواب

اگر مسجد مدرسہ کے تابع ہے اور دونوں کا منتظم ایک ہے، تو دونوں کا عمومی فنڈ اور سامان ایک دوسرے کے مصالح میں استعمال کرنا جائز ہے، البتہ زکوۃ کا مال مسجد میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔
وفي التنویر مع الدر:
’’(اتحد الواقف والجھۃ وقل مرسوم بعض الموقوف علیہ) بسبب خراب وقف أحدھما (جاز للحاکم أن یصرف من فاضل الوقف الآخر علیہ) لأنھما حینئذ کشيء واحد‘‘.(کتاب الوقف، مطلب في نقل أنقاض المسجد ونحوہ: ٦/ ٥٥٣:رشیدیۃ)
وفي الرد:
علی أنہم صرحوا بأن مراعاۃ غرض الواقفین واجبۃ، وصرح الأصولیون بأن العرف یصلح مخصصا.(کتاب الوقف، مطلب في المصادقۃ علی النظر، ٦/ ٦٣، ط: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:174/290