محلے والوں اور دکانداروں کا مدرسہ کے بیت الخلاء استعمال کرنے کا حکم

محلے والوں اور دکانداروں کا مدرسہ کے بیت الخلاء استعمال کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا مدرسے کے بیت الخلاء، غسل خانوں کا استعمال کرسکتے ہیں؟ محلے والے دکان دار مدرسہ کے بیت الخلاء استعمال کرتے ہیں کیا حکم ہے؟

جواب

مدرسہ کی تعمیر اور اشیاء طلبہ اور اساتذہ وغیرہ کے لیے وقف ہوتی ہیں، لہذا محلے کے لوگوں کے لیے مدرسہ کے بیت الخلاء اور غسل خانوں کا استعمال کرنا اس صورت میں درست ہوگا جب کہ اس بارے میں چندہ دہندگان، متولی اور انتظامیہ کی اجازت ہو۔
وفي الأشباہ:
لا یجوز التصرف في مال غیرہ بغیر إذنہ ولا ولایۃ.(کتاب الغصب، الفن الثاني: الفوائد، ٢/ ٢٧٩: إدارۃ القرآن)
وفی الشامیۃ:
’’أنهم صرحوا بأن مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة ‘‘.(کتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر، 4/ 445: سعید)
وفي مجموعۃ القواعد الفقہ:
’’قاعدۃ: لا یجوز لأحد أن یتصرف في ملک الغیر بغیر إذنہ‘‘.(القاعدۃ: ٢٧٠، ص: ١١٠: میر محمد کتب خانہ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:175/ 157-160