محرم کے بغیر خواتین کا حج وعمرہ کرنا

محرم کے بغیر خواتین کا حج وعمرہ کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل خواتین ( خصوصاً ۵۰ یا اس سے زیادہ عمر والی) چاہتی ہیں کہ حج پر جائیں،مگر شوہر یا کوئی محرم یا تو موجود نہیں ہوتا،یا صاحب استطاعت نہیں ہوتا، اس سلسلے میں بھی شرعی راہ نمائی فرمائیں کہ کیا وہ اکیلے سفر کرسکتی ہیں؟

جواب

خواتین کے لیے محرم یا شوہر کے بغیر مسافت شرعی کے بقدر سفر کرنا جائز نہیں،او رجن خواتین کو محرم یا شوہر ساتھ جانے  کے لیے میسر نہیں تو ان پر حج فرض ہی نہیں ہوتا، چاہے وہ پچاس برس سے زیادہ معمر کیوں نہ ہوں،لہٰذا ایسی خواتین پر حج فرض ہی نہیں، اگر وہ بغیر محرم کے جائیں گی تو گنہگار ہوں گی،اس عدم جواز میں یہ صورت بھی شامل ہے کہ ایک محرم یہاں سے جہاز پر سوار کر ادے اور دوسرا محرم وہاں سے ائیرپورٹ سے انہیں ساتھ لے جائے،اس لیے کہ اس صورت میں بھی مسافت سفر تو پھر بھی بغیر محرم کے ہی طے ہو گی،لہٰذا یہ صورت بھی جائز نہ ہو گی۔

مسلم خواتین کو چاہیے کہ اﷲ کے گھر کی زیارت کا شوق اﷲتعالیٰ کے احکامات کی پابندی کرتی ہوئی پوراکریں، زیارت بیت اﷲاگر گناہ آلود سفر کے ساتھ ہوئی تو وہ صحیح معنوں میں رضائے الہٰی کا موجب کیسے ہو گی۔

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»". (الصحیح لمسلم، 1/433، کتاب الحج، ط: قدیمی)

"عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولا تسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»". (صحيح البخاري (4/ 59)

"ویشترط فی حج المرأۃ من سفر زوج أو محرم بالغ....وأطلق المرأۃ فشمل الشابةوالعجوز،لإطلاق النصوص". (البحرالرائق، کتاب الحج ٢/٥٥٢، رشیدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی