قرض کی ادائیگی سے پہلے میراث کی تقسیم کا حکم

قرض کی ادائیگی سے پہلے میراث کی تقسیم کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والد صاحب مرحوم ایک ارب سے زائد کی جائیداد چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں لیکن ساتھ ہی ان کے ذمہ قرض تقریبا 6کروڑ ہے، جب کہ کچھ ورثاء قرض دینا نہیں چاہتے، اس مسئلہ میں شریعت کیا رہنمائی کرتی ہے؟ ورثاء یہ کہتے ہیں کہ وراثت پہلے بانٹ لی جائے اور ہر بندہ اپنی مرضی سے قرض دے یا نہ دے اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں؟

جواب

مرحوم کے ورثاء کے لئے سب سے پہلے مرحوم کا قرض ادا کرنا ضروری ہے، قرض ادا کرنے سے پہلے ورثاء میراث کے تقسیم کرنے کے حق دار نہیں ہیں، ورثاء کو معلوم ہونے کے باوجود اگر وہ قرض ادا نہ کریں، تو وہ ظالم شمار ہونگے۔
وفي التنوير مع الدر:
’’(ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد).... (ثم) تقدم (وصيته)... (ثم يقسم الباقي) بعد ذلك (بين ورثته)‘‘.(كتاب الفرائض،532/10:رشيدية)
وفي السراجي:
’’ثم تقضى ديونه من جميع ما بقي من ماله، ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما بقي بعد الدين، ثم يقسم الباقي بين ورثته‘‘.(المقدمة، الحقوق الأربعة المتعلقة بتركة الميت، ص:14:البشرى).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/08