عورتوں کے لباس کی شرائط اور افضل لباس؟

عورتوں کے لباس کی شرائط اور افضل لباس؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ عورتوں کے لباس میں کن شرائط کا لحاظ کرنا ضروری ہے، اور افضل لباس کون سا ہے؟

جواب

چوں کہ شریعت میں عورتوں پر پردہ کرنا واجب ہے، لہذا ان کے لیے ایسا لباس ہونا ضروری ہے، جو شریعت کے بتائے ہوئے اصولوں (شرائط) کے مطابق ہو، شرائط یہ ہیں:
٭ایسا چست نہ ہوکہ جس سے بدن کی ہیئت (بناوٹ وحجم) ظاہر ہو۔
٭ اتنا موٹا ہوکہ جس کے اندر سے جسم نظر نہ آئے۔
٭مردوں کے لباس کے مشابہ نہ ہو۔
٭ کفار وفجار کے لباس کے مشابہ نہ ہو، بلکہ ایسا لباس ہوکہ جس میں عورت کا سارا جسم سر سے پاؤں تک چھپ جائے، نیز یہ کہ وہ لباس ایسا ہو کہ جس میں زیب وزینت کا اظہار نہ ہو، بلکہ سیدھا سادا ہو، لہذا عورتوں کے لیے ایسے لباس کا پہننا ضروری اور افضل ہے، جس کے اندر یہ تمام شرائط موجود ہوں۔
لما في أحکام القرآن لمفتي شفیع رحمہ اللہ:
قال اللہ تبارک وتعالی:«یا أیھا النبي قل لأزواجک وبناتک ونساء المؤمنین یدنین علیھن من جلابیبھن ذلک أدنی أن یعرفن فلا یؤذین وکان اللہ غفورا رحیما».[ سورۃ الأحزاب:59]
’’ الثانیۃ: الحجاب بالبراقع، والجلابیب بحیث لا یبدو شيء من الوجہ والکفن وسائر الجسد ولباس الزینۃ فلایری إلا أشخاصھن مستورۃ من فوق الرأس إلی القدم، وأما الدرجۃ الثانیۃ من الحجاب، أعني: خروجھن من البیت مستورات بالبراقع، والجلابیب بحیث لا یظھر من أبدانھن شيئ، فدل علی جواز الاکتفاء بھا من الکتاب الآیۃ.....وھي قولہ تعالی:«یدنین علیھن من جلابیبھن» علی ما مر من تفسیرھا المأثور عن ابن عباس رضي اللہ عنہ أن تغطي وجھھا من فوق رأسھا بالجلباب وتبدی عینا واحدۃ‘‘.(کتاب الحجاب الشرعي:454/3: مکتبۃ إدارۃ القرآن)
وفي الدر مع التنویر:
(ویستر عورتہ وھي........ للحرۃ جمیع بدنھا) حتی شعرہا النازل في الأصح خلا الوجہ والکفین والقدمین وتمنع من کشف الوجہ بین الناس لا لأنہ عورۃ بل لخوف الفتنۃ‘‘.(باب شروط الصلاۃ:93/2، مکتبۃ رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/56